گندم خریداری میں چھوٹے کاشتکار کی حق تلفی
چوہدری فرحان شوکت ہنجرا
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے صوبے میں گندم خریداری مہم 2014 کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ کاشتکاروں سے مقررہ نرخوں کے مطابق گندم کی خریداری کو یقینی بنایا جائے اور چھوٹے کاشتکاروں کے حقوق کا بھر پور تحفظ کیا جاے گا ۔اجلاس میں صوبائی وزیر خوراک بلال یٰسین سمیت دیگر صوبائی وزرا ،محکمہ خوراک کے سیکرٹری و دیگر افسران بھی موجود تھے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ 15 اپریل سے مرکز خریداری گندم سے کاشتکاروں کو بار دانے کی تقسیم شروع کر دی جاے گی۔ اگر حکومت کی نیت صاف اور وہ میرٹ کے ٟٟلوگو ،،پر عمل کرے تو حکومت کی نیک نامی میں اضافہ ہو گا ۔ بار دانہ حاصل کرنے کے لیے کاشتکارپٹواری سے فرد حاصل کرنے کے بعد بینک میں مقررہ رقم جمع کروا کر جب گندم خریداری مرکز پر محکمہ فوڈ کے عملہ کو رسید جمع کرواتے ہیں ،اگر اسے اسی وقت سیریل نمبر جاری کر دیا جاے تو اسی ترتیب سے میرٹ پر چھوٹے کاشتکارہوں یا بڑے ان کو با آسانی بار دانہ مل سکتا ہے،اور مڈل مین ،آڑھتیوں سے جان چھوٹ سکتی ہے۔ اس عمل میں مرکز خریداری گندم پر کسان تنظیموں کے نمائندوں کا جو تقرر ہو تا ہے وہ شفاف طریقے سے باردانہ اور گندم کی خریداری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ نمائندہ جانتا ہے کہ فلاں کاشتکار کتنے رقبے کا مالک ہے اور وہ موقع پر 8 بوری فی ایکڑ کے حساب سے بخوبی عمل کروا سکتاہے ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر ضلع کا ڈی سی او ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر(ڈی ایف سی)محکمہ مال کا تحصیلدار ،اسسٹنٹ کمشنر انچارج گندم خریداری مراکز اور کسان نمائندوں کی میٹنگ میں تمام امور طے کیے جائیں اور اس حوالے سے حکومت پنجاب ،سیکرٹری فوڈ،تمام اضلاع کے ڈی سی ا وز کو احکامات جاری کر دیں کہ وہ فورا تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس طلب کریں ۔وزیر اعلیٰ پنجاب کا یہ کہنا ہے کہ تمام صوبائی وزرا اور سیکرٹری صاحبان فیلڈ میں جا کر گندم خریداری مہم کی نگرانی کریں گے اور میں خود بھی مختلف سنٹرز پر جا کر صورتحال کا جائزہ لوں گا میرا ہیلی کاپٹر ،اور جہاز بھی گندم خریداری مہم کے دوران دور دراز علاقوں کے دوروں کے لیے دستیاب رہے گا۔ہم پہلے بھی گزارش کر چکے ہیں کہ حکومت پنجاب نے ماڈل اتوا بازاروں کے ذریعے عوام الناس کو سہولتوں سے نوازا ہے۔ کاشتکار بھی قوم کے خدمت گزار ہیں ۔گندم مراکز کے سنٹرز کے قریب ان کے لیے بھی مناسب سہولتوں کا میکا نزم قائم کیا جائے۔ کیونکہ مشاہدے کی بات ہے کہ وہ گرمیوں کی دھوپ میں اپنی ٹرالیوں ،ٹریکٹرز پر بھوکے پیاسے بیٹھے رہتے ہیں حکومت ان کے لیے شامیانے لگا کر سرائے بنائے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف لاہور سے کچھ فاصلے پر نارنگ منڈی مرکز خریداری گندم سے معائنے کا آغاز کریں۔
گندم کی فصل کی کٹائی سے قبل بارشوں سے زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس برس گندم کی بہترین پیداوار حاصل ہو گی حکومت پنجاب نے 35 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کیا ہے۔ حکومت کو یہ ہدف 50 لاکھ میٹرک ٹن کر دینا چاہیے۔ حکومت پنجاب نے حسب روایت امسال بھی پنجاب بھر کے ضلعی،تحصیل ہیڈ کوارٹر ز کی سطح پر کاشتکاروں کے درمیان گندم کی بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لیے کسانوںکے لیے کروڑوں روپے نقد انعام مقرر کیا ہے۔ محکمہ زراعت کے فیلڈ افسران و توسیعی عملے نے گندم کے نمائشی پلاٹ کے حوالے سے رجسٹریشن کا اجرا کیا ہے ۔ محکمہ زراعت سال بھر گندم کے صحت مند بیج،اس کی بوائی ، گندم کی فصل کی تیاری ،کھادوں کا تناسب، اس کا استعمال ،زرعی ادویات اور بہترین پیداوار حاصل کرنے کے لیے کسانوں کی ہر سطح پر بھر پور راہنمائی کرتا ہے ۔ لہذا حکومت پنجاب کو چاہیے کہ کاشتکاروں کے ساتھ ساتھ ہر ضلع کے زراعت کے افسران و فیلڈ ورکرز میں بھی نقد کیش انعامات اور تعریفی سر ٹیفیکیٹ تقسیم کرے۔ کیونکہ زرعی پیداوار کے بہترین حصول میں محکمہ زراعت کا کلیدی کردار ہے۔دوسری جانب حکومت ،کاشتکاروں ،محکمہ زراعت کی طرح محکمہ خوراک کے افسران و خریداری مراکز پر گندم خریدنے کے عمل میں شفافیت کی بنا پر اور ٹارگٹ مکمل کرنے پر محکمہ خوراک کے افسران و اہلکاروں کے لیے بھی انعامات کا اہتمام کرے ۔ پنجاب کے جس ضلع میں سب سے زیادہ گندم کی پیداوار ہو اور کسانوں کو خریداری مراکز پر بہترین سہولتیں بہم پہنچائی گئی ہوں اس ضلع کے ڈی سی او ،اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر عملہ کو بھی کیش انعامات اور تعریفی اسناد سے نوازے ۔اس سے افسران اور عملے میں مزید خدمت کرنے کا جذبہ ابھرے گااور ملک خوراک کے حصول معاشی طور پر خود کفیل ہوگا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر چولستان کے بے زمین کاشتکاروں کی زندگی میں انقلاب لانے اور انہیں خوشحال کرنے کے لیے جامع ریلیف پیکج تیار کر لیا گیا ہے جس کے تحت چولستان کے بے زمین کاشتکاروں میں ساڑھے بارہ ایکڑ رقبہ کی اراضی مالکانہ حقوق پر الاٹ کی جائے گی بے زمین کاشتکاروں کو رقبہ الاٹ کرنا تو خوش آئند ہے لیکن حکومت چولستان میں پہلے سے بسنے والوں کے لیے پانی کی فراہمی کا بندوبست بھی کرے۔ لاکھوں ایکڑ اراضی اور وہ بھی رتیلی اس کے لیے تو چھوٹے ڈیم کی ضرورت ہے ۔ لہٰذا پانی کے بغیر زر اعت نا ممکن ہے آپ چاہے پورا چولستان اور صوبہ سندھ کی حکومت پورا تھر بے زمین کاشتکاروں کو الاٹ کر دے پانی نہیں ہوگا تو سب کچھ خاک ہی تصور ہوگا ۔