• news

سیلاب بارش : پنجاب اندرون سندھ مزید 19 افراد جاں بحق‘ بھارتی پانی سے ستلج میں بھی طغیانی

کراچی/ قصور / میانوالی / بھکر (نامہ نگاران + ایجنسیاں) آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کارےوں کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا جبکہ اندرون سندھ طوفانی بارش ہوئی اور پانی لوگوں کے گھروں، دکانوں میں داخل ہوگیا جبکہ بجلی کا بھی طویل بریک ڈاﺅن رہا۔ ملک بھر میں رابطہ پل ٹوٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ، دیواریں، چھتیں گرنے سے مزید 19 افراد جاں بحق ہوگئے۔ سکردو کے علاقے روندو میں ریلا آنے سے چھ رابطہ پل تباہ ہوگئے، لینڈ سلائیڈنگ سے گلگت سکردو روڈ بند ہوگیا، پاک فوج کے جوانوں نے امدادی کام مزید تیز کر دیئے، شاہراہِ چلاس، بابو سر اورکاغان ویلی ہر قسم کی ٹریفک کےلئے بند کر دی گئی، بیسیوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا، خیمے، اشیائے ضروریہ اور پانی کی بوتلیں تقسیم کیں، پنجاب اور سندھ میں سیلاب نے تباہی مچادی، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ، سینکڑوں گھر اور بیسیوں بستیاں زیر آب، درجنوں مویشی پانی میں بہہ گئے، ہزاروں افراد محصور ہوگئے۔ فاٹا اور خیبر پی کے میں شدید بارش اور ریلوں میں بہہ کر مزید چار افراد جاں بحق ہوگئے جن میں خیبر ایجنسی میں دو، شانگلہ اور صوابی کے اضلاع میں ایک ایک شخص زندگی کی بازی ہار گیا، خیبرایجنسی کے علاقے باڑہ میں آٹھ، بنوں میں سات اور مہمند ایجنسی میں چار افراد زخمی ہوئے۔ اندرون سندھ 7 افراد مارے گئے جبکہ قصور میں چھت گرنے سے 2 مزدور جاں بحق ہوگئے۔ رحیم یار خان میں ایک نوجوان ڈوب گیا جبکہ گدھ لیک میں 5 سالہ بچی ریلے میں بہہ گئی۔ گلگت میں بنگلہ کے مقام پر بجلی گرنے سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔ چترال میں صورتحال معمول پر نہ آسکی مقامی لوگوں کے مطابق سیلابی نالہ آبادی کے بیچ سے گزرا جس سے کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ریشون میں صوبائی حکومت کی جانب سے قائم چھوٹے بجلی گھر میں پانی داخل ہوگیا اور بالائی چترال کی جانب جانے والے راستے بند ہیں۔ راجن پور میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، درجنوں بستیاں ڈوب گئیں، ہزاروں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئیں، سینکڑوں افراد محصور ہوگئے۔ بارشوں اور دریائے سندھ کے سیلاب سے جنوبی پنجاب کے ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے فصلیں تباہ ہوگئیں اور بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ دریائے سندھ کے ریلوں نے سندھ میں بھی تباہی مچانا شروع کردی شکارپور کی سندھ واہ کینال میں پانی کا دباﺅ بڑھنے سے 100 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا سکھر بیراج میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 66ہزار کیوسک پانی کا اضافہ ہوا، گڈو بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، کچے کے 85فیصد دیہات پانی میں ڈوب گئے، متاثرین محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کیلئے تیار نہیں۔ شکارپور میں سندھ واہ کینال کے شگاف سے نکلنے والا پانی ملحقہ دیہات میں داخل ہونے سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی لاڑکانہ میں موریا، عاقل، آگانی اور ہکڑا لوپ بندوں کو حساس قرار دیا گیا جن کی مضبوطی کا کام جاری رہا، گھوٹکی میں دو سو سے زائد دیہات کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، گاﺅں داﺅد تلائی کے قریب پختہ سڑک پانی میں بہہ جانے سے 20 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے۔کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں جاری بارشوں کی وجہ سے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے برساتی ندی نالوں میں شدید طغیانی آگئی دونوں اضلاع میں دریائے سندھ کے ریلے نے تباہی مچادی۔ سینکڑوں بستیاں زیرآب اور ہزاروں لوگ بے سرو سامان ہوگئے ۔ زراعت کو بھی غیرمعمولی نقصان پہنچا۔ پہاڑوں پر بارشوں سے ڈیرہ اسماعیل خان کے ندی نالے بھی بپھر گئے ہیں، کو ٹ تگہ کے حفاظتی بند کو خطرہ بڑھ گیا لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا، کالاباغ کے مقام پر بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے، میانوالی کی ضلعی انتظامیہ نے فلڈ وارننگ جاری کرتے ہوئے تمام نشیبی علاقوں کے مکینوں کو الرٹ رہنے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کر ہدایت کردی ہے۔ جھنگ میں تریموں ہیڈ ورکس کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح بتدریج بلند ہو رہی ہے، سیلاب میں 20 سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔ نامہ نگار کے مطابق کا لاباغ کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کا بہاﺅ چھ لاکھ کیوسک تک جا پہنچا شہر اور گردونواح کے متعدد علاقے پانی میں ڈوب گئے۔ فجر کے بعد اس قیامت خیز ریلے سے سینکڑوں مکانات، محلے، گلیاں مساجد اور زرعی رقبہ زیر آب گیا، مقامی لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی کے مسلسل کٹاﺅ سے سو سے زائد دیہات کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی خیبر پی کے میں آئی، مالی نقصان کے ساتھ سیلاب 32 جانیں بھی لے گیا ، چترال سمیت جنوبی پنجاب کے متاثرین کی مدد کر رہے ہیں۔سیلاب سے ملک بھر میں اموات کی تعداد 64 ہوگئی ، آزاد کشمیر میں 13، بلوچستان میں 7 افراد جان سے گئے۔ 1648 گھر اور 451 دیہات شدید متاثر جبکہ 2 لاکھ 58 ہزار سے زائد افراد بے گھر اور ایک لاکھ 23 ہزار کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔2 لاکھ 33 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں ریلے میں بہہ گئیں۔بھکر سے نامہ نگار کے مطابق دریائے سندھ بھکر کے مقام پر چشمہ بیراج ڈاو¿ن میں اونچے درجے کے سیلاب نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں، ضلعی انتظامیہ کی طرف سے فلڈ وارننگ کے ساتھ تمام متعلقہ محکموں کو ریڈ الرٹ کردیا گیا دریا کے کناروں پر آباد لوگوں کو مساجد میں اعلانات کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے اور محکمہ آبپاشی کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ کے بعد چشمہ بیراج ڈاو¿ن میں پانی کی آمد 5 لاکھ 9 ہزار کیوسک جبکہ 5لاکھ 6 ہزار کیوسک پانی کا اخراج ریکارڈ کیا گیا جو اونچے درجے کے سیلاب کی نشاندہی کرتا ہے۔ میانوالی سے نامہ نگار کے مطابق تحصیل عیسیٰ خیل میں کچہ کے علاقہ میں سیلاب نے فصلوں کو تہس نہس کردیا ہے۔ چشمہ کے مقام پر درےائے سندھ مےں پانی کی آمد مےں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ چھ لاکھ سے زائد پانی کا رےلا آج چشمہ بےراج سے گزرے گا انتظامےہ نے درےا کے کناروں پر رہائش پذےر لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دےا ہے۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق مصطفی آباد (للیانی) کی چارہ منڈی کی چھت گرنے سے دو مزدور محمد احمد اور پنوں خان ملبے تلے دب جانے سے جاں بحق ہو گئے۔ آن لائن کے مطابق دریائے ستلج پر بھارت کے دونوں ڈیم بھر گئے اور بھارت نے پاکستان کی جانب پانی چھوڑنا شروع کر دیا، سیلاب کے خطرات بڑھنے لگے ہیں۔ اندرون سندھ حیدرآباد، کوٹری، ٹنڈو جام، میرپور خاص، میرپور ساکرو، شہداد پور، خیرپور، سکھر، میرپور ماتھیلو و دیگر شہروں میں تیز بارش ہوئی جس سے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے۔ چیف ریلیف کمشنر پنجاب ندیم اشرف نے کہا ہے پی ٹی ایم اے پنجاب کسی بھی ممکنہ سیلابی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ان کی ضرورت کے مطابق اشیاءخورد و نوش و ضروریہ مہیا کر دی گئی ہیں۔ اوتھل ندی اور کھانٹا ندی میں طغیانی کے باعث دو مسافر کوچیں پھنس گئیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ لاہور سے سپیشل رپورٹر کے مطابق جماعة الدعوة کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فا¶نڈیشن کی جانب سے پنوں عاقل، گھوٹکی، سکھر اور گرد و نواح میں آنے والے سیلاب کے حوالے سے ریلیف و ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ لاہور سے نیوز رپورٹر کے مطابق محکمہ موسمیات و آب پاشی حکام نے مون سون کی غیر معمولی بارشوں کے باعث اگلے تین سے چار روز کے دوران پنجاب، بالائی خیبر پی کے، کشمیر، شمال مشرقی بلوچستان اور سندھ میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو احتیاطی تدابیر اور ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی طرف سے پانی کے بہا¶ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر معمول سے زیادہ طغیانی ہے۔ دیگر مقامات پر دریا اور ندی نالے معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔

سیلاب

ای پیپر-دی نیشن