ہائیکورٹ نے ٹانگوں سے معذور سزائے موت کے مجرم کو پھانسی دینے کا طریقہ طلب کر لیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے ٹانگوں سے معذور سزائے موت کے قیدیوں کو پھانسی دینے کا طریقہ کار طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ بادی النظر میں بیمار قیدیوں کو پھانسی کے قابل قرار دینا یا نہ دینا جیل ڈاکٹر کی صوابدید ہے مگر عدالت ایسی صورتحال میں طریقہ جاننا چاہتی ہے۔ دو رکنی بنچ نے سزائے موت کے قیدی عبدالباسط کی والدہ نصرت پروین کی بیٹے کی پھانسی کیخلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی وکیل نے موقف اختیار کیاکہ عبدالباسط کو اوکاڑہ کے شہری آصف ندیم کے قتل میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے ۔ عبدالباسط فیصل آباد جیل میں تھا کہ اسے فالج کا اٹیک ہوا اور یہ دونوں ٹانگوں سے مفلوج ہو گیا، اب محکمہ داخلہ نے عبدالباسط کو پھانسی دینے کیلئے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جیل قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ جیل قوانین کے مطابق پھانسی کا طریقہ کار مقرر ہے جس کے تحت پھانسی کے تختہ پر قیدی کو کھڑا کیا جائیگا، دونوں ہاتھ باندھے جائیں گے اور پھر گلے میں پھندا ڈالا جائیگا مگر فالج ہونے کی وجہ سے عبدالباسط کھڑا نہیں ہو سکتا ، میڈیکل بورڈ کی رپورٹ بھی آ چکی ہے جس میں قیدی کے فالج زدہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے لٰہذا ڈیتھ وارنٹ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کالعدم کئے جائیں۔ فاضل بنچ نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ جیل ڈاکٹر کے روبرو اٹھانا چاہئے جس پر وکیل نے کہا کہ پاکستان میںایسا کوئی قانون ہی موجود نہیںہے جو ٹانگوں سے مفلوج قیدی کو پھانسی دینے سے روکتا ہو، عدالت نے اس نشاندہی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت کوحکم دیاکہ عدالت کو بتایا جائے کہ ٹانگوں سے مفلوج قیدیوںکو پھانسی دینے کے حوالے سے کیا طریقہ کار ہے، مدعی مقدمہ غلام مصطفی کے وکیل نے بنچ کو بتایا کہ قیدی کی مفلوج ہونے کے حوالے سے میڈیکل رپورٹس جھوٹی ہیں، پہلے بھی ہر فورم پر قیدی کا مفلوج ہونے کا جواز مسترد ہو چکا ہے لٰہذا یہ درخواست خارج کی جائے۔