کراچی (این این آئی) پاکستان شپ بریکرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین دیوان رضوان فاروقی نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ایس آر او ۔140(1)2013/ عائد کئے جانے کے بعد شپ بریکرز پر انکم ٹیکس کی شرح ایک سے 5فیصد کر دی گئی ہے جسے کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ شپ بریکرز اور سٹیل ری میلٹنگ انڈسٹری کے درمیان مقابلے کی فضاءکے باوجود شپ بریکرز کو انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ سوچی سمجھی سازش ہے جس سے شپ بریکرز کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جاری کردہ ایس آر او کے باعث گڈانی میں نئے جہازوں کی خریداری خطرات سے دوچار ہوگئی ہے جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں چند مفاد پرست عناصر کی ایماءپر نئے ایس آر او کا جاری کرتے ہوئے ملک میں سریہ کی قیمت میں اضافے کی گھنٹی بجا دی ہے جس سے سریہ کی قیمت بے قابو ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو کروڑوں روپے کا ٹیکس ادا کیا جا رہا ہے۔ اگر حکومت چاہتی ہے تو یہ انڈسٹری چلتی رہے تو پھر یہ ٹیکس کا اضافہ واپس لیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر انڈسٹری نہ چل پائی تو 20لاکھ افراد بےروزگار ہو جائیں گے۔ اگر حکومت ہمارے ساتھ مل کر چلے تو ہم 5 ارب کی جگہ 7ارب ٹیکس ادا کریں گے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو روزگار مہیا کریں گے۔ انہوں نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو ہم کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہیں۔ بعدازاں پاکستان شپ بریکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے سے ایسوسی ایشن کے رہنماو¿ں وقاص ملک، حنیف جیوانی اور عارف ڈار نے بھی خطاب کیا۔