کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت ملک میں ڈالر پر سٹے بازی ہو رہی ہے، بنکوں پر نظر ہے، سٹے بازی میں ملوث بینکوں کے خلاف کارروائی ہو گی، ڈالر 98روپے پر واپس لے آئیں گے۔ وزیراعظم کے معاشی پیکیج کیلئے خصوصی سیل بنا رہے ہیں، ہم لوگوں کو خوشی سے ٹیکس نیٹ میں لانا چاہتے ہیں، بنک اپنے چند کروڑ کے منافع کیلئے پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں، میں میڈیا کے ذریعے بھی ان سے اپیل کر رہا ہوں اور بینکوں کے صدور سے ذاتی طور پر ملاقاتیں کرکے انہیں ملکی مفاد کیلئے کام کرنے کا کہہ رہا ہوں امید ہے کہ بینک ہمیں مجبور نہیں کریں گے اگر ہم نے 100فیصد ٹیکس عائد کر دیا تو یہ اپنا منافع کہاں لے کر جائیں گے۔ قانون اجازت دیتا ہے کہ ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کیلئے اقدامات کریں۔ وزیراعظم کے ہر اعلان کو ایک قانونی تحفظ حاصل ہو گا۔ وزیراعظم سرمایہ کاری سیل کی خود نگرانی کریں گے، ہمارا پیکیج حتمی ہے۔ اس میں مزید بہتری ہو سکتی ہے، ہمیں صنعتی پھیلائو اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ملک اب ایک دو ارب سے چلنے والا نہیں ہے، انکم سپورٹ لیوی اب بجٹ کا حصہ بن چکی ہے۔ یہ ٹیکس نہیں یہ غریب لوگوں پر خرچ ہو گا۔ آئین کے مطابق چاروں صوبے زراعت پر ٹیکس لگا سکتے ہیں، زراعت سے اربوں روپے ٹیکس حاصل ہو سکتا ہے، ہمارے ہاں بدقسمتی سے زراعت پر بہت کم ٹیکس وصول ہوتا ہے، 15دسمبر کو اتوار کی وجہ سے ٹیکس گوشوارے 16دسمبر تک جمع کرائے جا سکیں گے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اگلے سال کے شروع میں ہی اضافہ ہو گا، اتصالات سے پیسے واپس لینے ہیں، تھری جی لائسنس کی فروخت سے زرمبادلہ بڑھے گا۔