لاہور(کامرس رپورٹر) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری( ایف پی سی سی آئی) نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ملک کے اندر اور ملک سے باہرموجودہ اثاثے ظاہر کرنے والوں کے لیے 3فیصد کی شرح سے ون ٹائم ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرانے کی تجویز دی ہے ۔مذکورہ ٹیکس سکیم متعارف کرانے سے باہر کے اثاثے ملک کے اندر لانے اور اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا جبکہ ملکی اور غیر ملکی قرضوں میں بھی کمی ہو گی۔سیلز ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کرانے والوں کے لیے بھی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی جائے۔اس امر کا اظہا رگزشتہ روز کے ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئرمین منظور الحق ملک،سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک اور پنجاب کے تمام ٹریڈ چیمبرز اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس لاہور میں یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے لیے تجاویز کے حوالے سے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ بڑی تعداد میں ایسے رجسٹرڈ افراد ہیں جو سالانہ انکم ٹیکس ریٹرنزتو باقاعدگی سے جمع کراتے ہیں مگر کاروباری سرگرمیاں نہ ہونے کے باعث ماہانہ سیلز ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کر پاتے ،اس لیے سیلز ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کرانے والوں کے لیے بجٹ میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں سیلز ٹیکس کی شرح خطے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے اور سیلز ٹیکس کی 17فیصد شرح ہی کئی بیماریوں کی ماں ہے،سیلز ٹیکس کی شرح زیادہ ہونا ٹیکس چوری،کرپشن اور اسمگلنگ کی بنیاد ی وجوہات ہیں۔امریکا میں سیلز ٹیکس کی شرح 8فیصد،بھارت ساڑھے12فیصد اور انڈونیشیا میں 10فیصد ہے ۔