اسلام آباد ( آئی این پی ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو چیئر مین فیڈرل بورڈ آف ریونیو طارق باجوہ نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ٹیکس وصولیوں و ٹیکس پالیسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافے کیلئے پانچ شعبوں میں ٹارگٹڈ سروے شروع کردیا ہے۔ جولائی تا ستمبر کے دوران 30 ہزار امیر افراد کو نوٹس بھجوائے جبکہ 1000 نئے ٹیکس دہندگان کا اضافہ ہوا۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 481 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں جس میں 168 ارب کے براہ راست جبکہ 313 ارب روپے کے بالواسطہ ٹیکس وصول کیے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس کی شرح 9.1 فیصد سے گر کر 8.5 فیصد پر آگئی۔ موٹر وہیکل ایمنسٹی سکیم کا غلط استعمال ہوا۔ وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو، اقتصادی امور، شماریات و پلاننگ کے اجلاس کو بریفنگ دے رہے تھے جو چیئر پرسن نسرین جلیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقدہ ہوا۔ چیئر مین ایف بی آر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ٹارگٹڈ سروے کیلئے ان پانچ شعبوں کو خصوصی طور پر فوکس کیا گیا ہے، وہ لوگ جو کہ بیرون ملک سفر کرتے ہیں،مہنگے ہوٹلوں میں رہائش اختیار کرتے اور کھانا کھاتے ہیں، اپنے بچوں کو مہنگے تعلیمی اداروں میں پڑھاتے ہیں، مہنگے ہسپتالوں سے علاج کراتے اور دنیا کی بڑی و مہنگی مارکیٹوں سے خریداری کرتے ہیں انہیں نوٹس بھجوانے کا عمل شروع کر دیاہے۔ انہوں نے اراکین کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں حالیہ ردوبدل کے نتیجے میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا بلکہ صارفین کو ریلیف دیا گیا ہے جبکہ اس کے نتیجے میں قیمتوں میں کمی ہونی چاہیے۔ چیئرپرسن قائمہ کمیٹی نسرین جلیل نے دوران اجلاس کہا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کی آمدنی پر ٹیکس بڑھا دیا گیا جبکہ کارپوریٹ سیکٹر پر انکم ٹیکس کی شرح کم کر دی گئی، جبکہ سینیٹر سردار فتح محمد حسنی کے سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ موٹر وہیکل ایمنسٹی سکیم کا غلط استعمال کیامگر اس کے باوجود اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس کا دفاع کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں تمام صوابدیدی اختیارات ختم کردیئے گئے ہیں۔ مہنگے تعلیمی اداروں، ڈاکٹرز اور وکلا کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔