پشاور (بیورورپورٹ) آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین نے کہا ہے کہ ملک بھر میں آڈٹ کے دفاتر سالانہ کی بنیاد پر 40 ارب روپے کی ریکوری کر رہے ہیں جس میں سے ایک فیصد اے جی ملازمین کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کی تجویز سے وفاقی وزیر خزانہ اصولی طورپر متفق ہو چکے ہیں اور اس کو عملی شکل دینے کیلئے کارروائی جاری ہے اور اس کے نفاذکے بعد ہر سال 400 ملین روپے ملازمین کی فلاح و بہبود کیلئے دستیاب ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز اے جی کمپلیکس پشاور میں بی بلاک کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرنے کے دوران کیا اس موقع پر اکائونٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا شہزادہ تیمور کے علاوہ اے جی آفس کے افسران اور دیگر سٹاف بھی موجود تھا رانا اسد امین نے کہاکہ اے جی آفس میں بہترین کارکردگی پر انعام دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور امسال 5، 6 آڈیٹرز کو بہترین آڈٹ پیراز بنانے پر اعزازیہ دیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کیلئے جون 2016ء تک 500 جونیئر آڈیٹرز کی بھرتی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فارن مشنز کیلئے سٹاف کے انتخاب کیلئے شفاف پالیسی وضع کی گئی ہے جس پر انتہائی سختی کے ساتھ عملدرآمد ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ لندن اور نیویارک میں پاکستانی سفارت خانوں میں اے جی سٹاف کام کر رہا ہے جبکہ دیگر ممالک میں چار سفارت خانوںکی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر اے جی سٹاف بھیجنے کی تجویز پر کام جار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے کوئی طویل مدتی منصوبہ نہیں بنایا گیا اب پہلی دفعہ سٹرٹیجک پلان 2015-19ء بنایا گیا ہے جس کے دوران ادارہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور سہولیات بہم پہنچانے کے مختلف منصوبے ترتیب دیئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ سٹاف کی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے ملک کے اندر اور بیرونی ممالک میں تربیتی پروگرام ترتیب دینے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔