لاہور(کامرس رپورٹر) پیاف نے گرتی ہوئی بیرونی تجارت کا ذمہ دار فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے کاروبار مخالف رویہ کو قرار دیا ہے۔ پیاف کے چیئرمین ملک طاہر جاوید نے ایک ماہ کے دوران بیرونی تجارت میں ڈیڑھ ارب ڈالر سے زیادہ نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایف بی آر حکام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر اسی انداز میں یک طرفہ فیصلے کرتے رہے تو تجارتی خسارہ بے قابو ہو جائیگا۔ پیاف کے چیئرمین نے کہا ہے توانائی کے بحران اور دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری آ رہی ہے اور نہ ہی صنعتکاری فروغ پار ہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اقتصادی بد حالی سے نکلنے کے لیے برآمدی شعبوں اور مینو فیکچرنگ سیکٹر کو ترغیبات و سہولیات کے ذریعے تقویت دینے کی اشد ضرورت ہے لیکن پیاف کے چیئرمین نے کہا ہے کہ ایف بی آر کا طرز فکر و عمل صرف اور صرف اپنے ریونیو اہداف تک محدود ہوتا ہے - اس سلسلے میں پیاف کے چیئرمین نے کہا ہے کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل کے شعبہ پر سیلز ٹیکس میں کمی کے لیے ایس آر او 154 وعدہ کے باوجود واپس نہیں لیا جا رہا اور موثر برآمدی شعبے کو ہڑتال پر مجبور کیا جا رہا ہے جس سے برآمدات پر مزید منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے۔ پیاف کے چیئرمین نے انڈسٹریل درآمدات پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح تین فیصد سے بڑھا کر پانچ فیصد کرنے کے فیصلہ کو ہدف تنقید بنایا اور بتایا کہ وزیر خزانہ نے پیاف کے وفد سے اس سلسلے میں ایس آر او 140ختم کرنے کا وعدہ کیا لیکن ایف بی آر حکام اپنی توجیہات کے سہارے ختم کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر خزانہ کے وعدہ کے باوجود حکومتی اداروں اور اس کے افسران کا منفی رویہ اختیار کر نا سراسر زیادتی ہے۔