کراچی(سٹاف رپورٹر) 2015 کی پہلی سہ ماہی میں پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں اضافے کے باعث رئیل سٹیٹ کے شعبے کی ترقی تقریبامنجمد ہوکررہ گئی ہے۔اس بات کا انکشاف Lamudi پاکستان کی نئی تجزیاتی سروے میں کیا گیا ہے۔ 2015 کی پہلی سہ ماہی کے دوران حکومت نے ٹرانسفرفیس ، اسٹامپ ڈیوٹی، کیپٹل ویلیو ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ کے علاوہ ٹیکسوں میںنئی کارپوریشن کی فیس بھی شامل کردی تھی جس کے باعث پاکستان کی رئیل اسٹیٹ کے شعبے کی سرگرمیوںکی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ گزشتہ سہ ماہی کے دوران یہ شعبہ مکمل جمود کا شکاررہا جس کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس نے دیگرکاروباری مواقعوں کی تلاش شروع کردی۔مثال کے طورپر اگر کوئی مالک مکان اپنی جائیداد کی منتقلی چاہتا ہے تو اس کو ٹیکس کی مختلف شرح سے ادائیگی کرنا پڑے گی۔ ایک سوسائیٹی کی دوسری سوسائٹی کے ٹرانسفرچارجزمیں بھی فرق ہے جبکہ کچھ فکسڈ چارجز اس کے علاوہ ہیں جن کی حکومت کوادائیگی کرنا لازمی ہے ۔حکومت کا کہنا ہے کہ ٹرانسفرچارجزڈی سی کی شرح کے پانچ فیصد ہے جوسب سے کم زمےن کی سب سے کم قےمت ہے۔ٹرانسفرچارجزمیں اسٹامپ پیپر پر تین فیصد ، نئی شامل کردہ کارپوریشن فیس کی ایک فیصد اور دو فیصد کیپٹل ویلیو ٹیکس شامل ہیں ۔جولائی 2014 کے بعد تجارتی اور غیر منقولہ رہائشی جائیداد کی خریداری پرایک فیصد پیشگی ودہولڈنگ ٹیکس بھی لگایا گیا جو 3000000 سے زیادہ کی ڈی سی کی شرح ہے ۔