لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں سیلز ٹیکس کیخلاف سینکڑوں اپیلیں زیر سماعت ہیں مگر ان پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے نیکسن اینڈ میکسن کمپنی کی سیلز ٹیکس کی اپیل پر فیصلہ نہ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی طرف سے محسن ورک ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ایف بی آر نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے درخواست گزار پر ستائیس لاکھ روپے سیلز ٹیکس عائد کیا ہے جو غیرقانونی ہے۔ اس سیلز ٹیکس کیخلاف ایف بی آر کے کمشنر کے پاس اپیل دائر کر رکھی ہے جس پر کئی ماہ گزرنے کے باوجود فیصلہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کے قوانین کے مطابق سیلز ٹیکس کیخلاف اپیل اور حکم امتناعی کی درخواست پر کمشنر پندرہ روز میں فیصلہ کرنے کا پابند ہے مگر کمشنر اپیلوں پر اس لئے فیصلہ نہیں کرتا کہ اگر حکم امتناعی نہ ہو تو ایف بی آر زبردستی سیلز ٹیکس کی ریکوری کر لے۔ کمشنر اپیل کو سیلز ٹیکس کیخلاف درخواست پر جلد فیصلے کا حکم دیا جائے۔ ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں سیلز ٹیکس کیخلاف سینکڑوں اپیلیں زیر سماعت ہیں مگر ان پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ روزانہ اسی نوعیت کی درجنوں درخواستیں آ رہی ہیں کہ کمشنر اپیل ان کی درخواست پر فیصلہ نہیں کر رہا ہے۔ اگر آئندہ ایسی درخواستیں آئیں تو ایف بی آر کے سینئر افسروں کو عدالت میں خود پیش ہونا پڑے گا، عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے کمشنر اپیل کو حکم دیا کہ دو ہفتے میں درخواست گزار کی اپیل پر فیصلہ کیا جائے۔
ہائیکورٹ / ایف بی آر