اسلام آباد( آن لائن ) پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آر اور آڈٹ حکام کے مابین 43 ارب روپے کے آڈٹ اعتراضات پر ایک دوسرے کی وضاحتیں تسلیم نہ کرنے پر معاملے کو دوبارہ ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی کو بھجوانے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔ اجلاس میں ایف بی آر حکام نے الزام عائد کرتے
ہوئے کہا کہ آڈٹ حکام ڈی اے سی اجلاس میں ہماری جانب سے پیش کی جانے والی وضاحتیں تسلیم نہیں گرتے ہےں اور معاملے کو پی اے سی میں لایا جاسکتا ہے جس پر آڈٹ حکام نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے جاری کئے جانے والے ایس آر اوز میں ابہام ہے اگلے ڈی اے سی میں ڈائریکٹر جنرل آڈٹ شرکت کرینگے چیئرمین پی اے سی نے آڈٹ اعتراضات کے بارے میں فیصلہ کرنے کے بعد اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا اجلاس میں ایف بی آر کے کسٹم ڈیپارٹمنٹ میں بے ضابطگیوں سے متعلق 43 ارب روپے کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ محکمہ کسٹم نے برآمد کنندگان کی جانب سے جمع کی جانے والی بینک گارنٹی اور پوسٹ ڈیٹ چیکس کیش نہیں کئے اور ادارے کو اکیس ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا اس طرح ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس نے مختلف برآمد کنندگان کے ذمے واجب الادا سات ارب چھیاسٹھ کروڑ چھتیس لاکھ روپے سے زائد رقومات کی وصولی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے ہیں اس طرح مختلف برآمد کنندگان کو غیرضروری ایس آر اوز کے تحت پانچ ارب 80 کروڑ 60لاکھ روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا ہے۔