عزیز آباد کراچی کی جناح گراﺅنڈ میں گزشتہ روز عمران خان کے جلسہ کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے جانیوالے تحریک انصاف کے کارکنوں کی ایم کیو ایم متحدہ کے کارکنوں سے مڈبھیڑ ہو گئی اور نوبت توتکار سے بڑھتے ہاتھا پائی اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ تک جا پہنچی۔ اس واقعہ کے بعد دونوں جماعتوں کے قائدین اور کارکنوں نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی اور پولیس تھانہ عزیز آباد میں ایک دوسرے کیخلاف مقدمات بھی درج کرا دیئے تاہم بدھ کے روز گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے دونوں فریقین کو گورنر ہاﺅس مدعو کرکے انہیں سیاسی، افہام و تفہیم پر قائل کرلیا اور طے پایا کہ کراچی کے حلقہ این اے 246 کے ضمنی انتخاب کے سلسلہ میں متحدہ کی جانب سے جناح گراﺅنڈ میں عمران کے جلسہ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائیگی۔ حلقہ این اے 246 متحدہ کے نظریاتی حلقہ میں شمار ہوتا ہے جہاں گزشتہ 30 سال سے متحدہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہو رہی ہے۔ ایم کیو ایم کا مرکزی دفتر نائن زیرو اور اسکی شہدائے یادگار بھی اسی حلقہ میں شامل ہے اوراس ناطے سے اس حلقہ کے ساتھ متحدہ کے کارکنوں کی جذباتی وابستگی ہے چنانچہ متحدہ کیلئے جیسے بھی کٹھن حالات ہوں‘ اس حلقہ میں متحدہ کی شکست کا تصور نہیں کیا جا سکتا اس لئے بالخصوص موجودہ صورتحال میں جبکہ متحدہ اور اسکی قیادت پہلے ہی الزامات کی زد میں ہے اور کراچی آپریشن کے حوالے سے متحدہ کی قیادت شکوہ کناں ہے کہ بطور خاص اسے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے‘ متحدہ کو کوئی ایسا موقع فراہم نہیں کرنا چاہئے جس سے اس پر کراچی امن و امان کی خرابی کے حوالے سے عائد ہونےوالے الزامات کو تقویت حاصل ہوتی ہو۔ اگرچہ تحریک انصاف کی جانب سے بھی دھکم پیل اور دوسروں پر گند اچھالنے والے سیاسی کلچر کو پروان چڑھایا گیا ہے اس لئے متحدہ کے گڑھ میں ہونیوالی ضمنی انتخاب کے موقع پر تو تحریک انصاف کے کارکنوں کے جذبات کو بھی کنٹرول میں رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ یہاں کسی ایسے تصادم کی نوبت نہ آنے پائے جس سے آئندہ کیلئے بھی سیاسی کشیدگی کے خونیں انتخابی مہم پر منتج ہونے کا اندیشہ لاحق ہو سکتا ہو۔ گزشتہ روز جس مشتعل ماحول میں تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل کی قیادت میں اس پارٹی کے کارکنوں کی متحدہ کے کارکنوں کے ساتھ مڈبھیڑ ہوئی جس کے بعد کراچی پریس کلب میں بھی عمران اسماعیل کی زبردستی پریس کانفرنس کی کوشش سے تلخی کی فضا پیدا ہوئی اور پھر ان دونوں جماعتوں کے قائدین نے جس طرح میڈیا پر ایک دوسرے کے بخیئے ادھیڑے اس سے بادی النظر میں یہ ضمنی انتخاب خونیں انتخاب میں تبدیل ہوتا نظر آ رہا تھا جبکہ اس سے پیدا ہونےوالی سیاسی تلخیاں آئندہ کے بلدیاتی انتخابات اور پھر عام انتخابات تک کی مہم کو خون کی چادر میں لپیٹ سکتے ہیں۔ اگرچہ گورنر سندھ نے وقتی طور پر دونوں جماعتوں میں مفاہمت کرا دی ہے اس کے باوجود بالخصوص متحدہ کو انتخابی مہم کے دوران صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے ورنہ اس کی متذکرہ حلقے میں حقیقی جیت بھی مشکوک ٹھہر سکتی ہے اور اس کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بے شک عمران خاںنے متحدہ کے گڑھ میں ضمنی انتخاب میں کود کر دلیرانہ اقدام اٹھایا ہے مگر انہیں سیاسی کشیدگی کی فضا ہرگز پیدا نہیں ہونے دینی چاہئے تاکہ کسی کو جمہوریت کی جڑیں کمزور کرنے کا موقع نہ مل سکے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38