روہنگیا مسلمانوں پر بربریت، امریکہ و یو این کا محض زبانی جمع خرچ

امریکی صدر اوباما نے میانمار حکومت سے کہا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے کے لئے اقدامات کرے۔ اس کے ساتھ ہی صدر اوباما نے میانمار کے مظلوم مسلمانوں کے لئے مالی امداد کا بھی اعلان کیا۔
اقوام متحدہ اور امریکی صدر کی طرف سے میانمار کے مسلمانوں کے خلاف سفاکیت پر تشویش کئی بار سامنے آئی۔ ان کی طرف سے کئی بار میانمار حکومت کو مسلمانوں کے تحفظ اور ان کو اپنا شہری تسلیم کرنے کی تنبیہ بھی کی گئی مگر تین سال سے میانمار میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات میں کمی نہیں آئی۔ ہزاروں مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ لاکھوں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ آج میانمار میں ہر مسلمان غیر محفوظ ہے۔ اقوام متحدہ اور امریکہ صرف زبانی جمع خرچ سے کام لے رہا ہے۔ میانمار میں حکومت کے ایما پر ہی مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کیا گیا ہے۔ اگر اقوام متحدہ اور امریکہ ایران کی طرح میانمار پر بھی مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کے حقوق کی فراہمی یقینی بنانے تک پابندیاں لگا دے تو میانمار حکومت کا قبلہ درست ہو سکتا ہے۔ اسلامی دنیا کو بھی اس کا نوٹس لینا ہو گا۔ میانمار کے مسلمانوں پر بہیمانہ ظلم کے خلاف مسلم امہ کی خاموشی جرم سے کم نہیں۔ پاکستان کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ہم بے فیض افغانوں کی مہمان نوازی کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں بہاریوں کی کفالت کا ذمہ لے رکھا ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کو ظلم کی چکی میں خاموشی سے کیوں پستا دیکھ رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن