مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے امہ اور خود فلسطینیوں کو بھی متحد ہونا ہو گا

غزہ میں اسرائیل کی جارحیت اور حملوں میں شدت آ گئی۔ گزشتہ تین روز سے جاری بمباری اور میزائل حملوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد سمیت 51 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ گزشتہ روز 15 خواتین اور سات بچوں سمیت 27 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اب تک زخمی ہونے والوں کی تعداد 370 ہے۔
جب سے استعماری قوتوں نے فلسطین کے وجود سے اسرائیل کی ناجائز ریاست کو تخلیق کیا تب سے یہ علاقہ جہنم زار بنا رہا ہے۔ اسرائیل کا وجود آہستہ آہستہ پھیلتا اور فلسطین سکڑتا چلا گیا۔ پوری دنیا سے یہودیوں کو لا کر یہاں بسایا گیا۔جنہوں نے اپنے مغربی آقائوں کی مدد سے خطے کے اصل وارثوں اور مالکوں کا عرصہ حیات تنگ کر دیا۔ تنگ آمد بجنگ آمد۔ فلسطینی اپنی آزادی کی خاطر سر دھڑ کی بازی لگانے پر مجبور ہو گئے۔ حقوق انسانی کے علمبردار ممالک اور اقوام متحدہ جیسی تنظیمیں بھی فلسطینیوں پر مظالم کی مذمت کرتی ہیں لیکن ان کو حق دلانے سے گریزاں ہیں۔ مسلم امہ فلسطینیوں کی اخلاقی اور مالی امداد تو کرتی ہے لیکن ان کو آزادی دلانے کے لئے کوئی لائحہ عمل اختیار نہیں کرتی۔ فلسطین کے حوالے سے مسلم ممالک اس حد تک تقسیم ہیں کہ کئی ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا اور کئی تسلیم کرنے پر تیار نہیں۔ خود فلسطینی بھی آزادی کی جدوجہد تو کرتے ہیں لیکن ان میں بھی اتحاد کا فقدان ہے۔ اپنے کاز کے لئے الفتح اور حماس کو متحد ہونا ہو گا اس کے ساتھ ہی او آئی سی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ معمولی بات پر عالمی برادری کسی بھی ملک پر پابندیاں عائد کر دیتی ہے۔ مسلم ممالک متحد ہو کر فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلانے کے لئے اقوام متحدہ کو اسرائیل پر پابندیاں لگانے پر آمادہ کریں۔ کم از کم اس مسئلہ کے حل تک اسلامی ملک خود تو اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کر لیں۔

ای پیپر دی نیشن