لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ ڈرون حملوں کے معاملے پر عدالتیں خاموش نہیں رہ سکتیں، کیونکہ یہ خالصتاً انسانی حقوق کا معاملہ ہے
ڈرون حملے انسانیت کے خاموش قاتل ہیں۔ انسان کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ ڈرون آکر اس کو بھسم کردیتا ہے۔ عدالتوں نے پہلے بھی ڈرون حملوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کا کہا تھا۔ پارلیمنٹ نے ڈرون کیخلاف قراردادیں بھی پاس کیں‘ لیکن امریکہ ٹس سے مس نہیں ہوا اور سابقہ حکومت مسلسل یہ بات کرتی رہی کہ ڈرون کے بارے امریکہ کو سخت زبان میں بھی پیغام دیا ہے۔ لیکن امریکہ ہماری بات تسلیم کرتا ہے نہ ہی ڈرون بند ہو رہے ہیں۔ پرویز مشرف دور میں حملے شروع ہوئے تھے اور پرویز مشرف اس بات کا مسلسل انکار کرتے رہے کہ امریکہ کے ساتھ ڈرون کا کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں کیا۔ اب چند روز قبل ہی پرویز مشرف نے اعتراف کیا ہے کہ ہماری مشاورت سے حملے شروع ہوئے تھے۔ عدالت کو ان تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہئے۔ جنہوں نے امریکہ کو ڈرون حملے کرنے کی اجازت دی ہے یہ سارے افراد بے گناہوں کے قتل میں برابر کے شریک ہیں۔ امریکہ اب ہماری سرحدوں کو پامال کر رہا ہے۔ حکومت سابقہ اجازت کو ختم کرکے اب ڈرون کو روکنے کا انتظام کرے تاکہ پاکستان امن و امان برقرار ہو سکے۔