بھارتی فوج کی طرف پاکستانی علاقوں میں گزشتہ روز بھی گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ بجوات سیکٹر اور پسرور کے دیہی علاقوں میں فائرنگ سے تین شہری زخمی ہو گئے جہاں پانچ روز سے وقفے وقفے سے بھارتی فوج گولے برسا رہی ہے۔ بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
پاکستان میں تجزیہ کار بھارت کی لائن آف کنٹرول پر شرانگیزی کو بھارت میں چند ماہ بعد ہونیوالے انتخابات کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران بھارت کی سیاسی جماعتوں کے شدت پسند عناصر زیادہ ہی سرگرم ہو جاتے ہیں۔ بی جے پی تو شدت پسندوں کا خاص طور پر اژدھام ہے۔ اس دوران ہر پارٹی خود کو دوسری پارٹیوں سے بڑھ کر پاکستان دشمن ثابت کرنے پر تلی نظر آتی ہے۔ کشمیری حریت رہنما علی گیلانی نے کہا ہے کہ کنٹرول لائن پر فائرنگ بھارت کا سیاسی حربہ ہے۔ کانگریس مودی کو وزیراعظم بننے سے روکنے کیلئے آزاد کشمیر پر حملے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ علی گیلانی کے بیان کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ آخر بھارت کی جارحیت خواہ وہ مخصوص اور محدود سیاسی مفادات کیلئے ہی ہو کب تک برداشت کی جا سکتی ہے۔ صدر ممنون نے کہا ہے کہ ایل او سی کی خلاف ورزیاں نہ رکیں تو بھرپور جواب دینگے۔ قبل ازیں آرمی چیف بھی ایسا بیان دے چکے ہیں۔ اب شاید بھارت کو اسکی اشتعال انگیزی کا جواب دینے کا وقت آ گیا ہے بہرحال پاک فوج کو ایسے کسی بھی فریضہ کی ادائیگی کیلئے ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے۔