شاعر فیض احمد فیض کی 104 ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے
اردو کے عالمی شہرت یافتہ شاعرفیض احمد فیض تیرہ فروری انیس سو گیارہ کو سیالکوٹ کے ایک معزز گھرانے میں پیدا ہوئے، کالج کی ادبی فضا میں ہی اگرچہ فیض نے شعر گوئی کا آغاز کردیا تھا تاہم ترقی پسند تحریک کا رکن بننے کے بعد ان کی شاعری غمِ جاناں کے کرب سے آگے نکل گئ۔ فیض کا تخلیقی سرمایہ نو شعری ، دو نثری اور ایک مجموعہ خطوط پر محيط ہے، انیس سو تریسٹھ میں فیض کو لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا اور وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے ایشیائی ادیب تھے، فیض کا کلام دنیا کی کئی زبانوں میں منتقل ہوچکا ہے جب کہ ان کے الفاظ ، استعارے اور شاعرانہ اسلوب آج بھی آگہی کے محرک کے طور پر استعمال ہورہا ہے۔ ان کے مقبول شعری مجموعوں میں نقش فریادی، زندان نامہ، میرے دل میرے مسافر شامل ہیں اور ان کے تمام مجموعے نسخہ ہائے وفا کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ نو مارچ انیس سو اکاون میں فیض كو راولپنڈی سازش کیس میں معا ونت كے الزام میں اس وقت کی حكومت نے گرفتاركرلیا جس کے بعد چار سال تک سرگودھا، ساہیوال، حیدرآباد اور کراچی میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے اوربیس نومبر انیسو سو چوراسی کو تہتر برس کی عمر میں انتقال کرگئے