”ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے“ ممتاز شاعرہ ادا جعفری انتقال کر گئیں

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) ممتاز شاعرہ، ادیبہ ادا جعفری مختصر علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئیں۔ ادا جعفری 22 اگست 1924ءکو بدایوں میں پیدا ہوئیں۔ وہ پاکستان میں شاعری کی ”خاتون اول“ بھی کہلاتی تھیں۔ انہیں پاکستان رائٹرز گلڈ، حکومت پاکستان، نارتھ امریکہ اور یورپ کی طرف سے بہت سے ایوارڈ بھی ملے۔ انہوں نے 12 سال کی عمر میں شاعری شروع کی، ان کا پہلا مجموعہ کلام 1950ءمیں ”ساز ڈھونڈتی رہی“ شائع ہوا۔ ان کے اب تک کئی مجموعہ کلام شائع ہو چکے ہیں۔ انہیں پاکستان رائٹرز گلڈ کی طرف سے آدم جی لٹریری ایوارڈ 1967ءمیں ان کے مجموعہ کلام شہر درد پر دیا گیا۔ پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کی طرف سے انہیں 1994ءمیں بابائے اردو مولوی عبدالحق ایوارڈ دیا گیا۔ 1997ءمیں قائداعظم لٹریری ایوارڈ دیا گیا۔ حکومت پاکستان کی طرف سے 2002ءمیں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ دیا گیا۔ انہیں پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کی طرف سے 2003ءمیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کمال فن بھی دیا گیا۔ ان کا اصل نام عزیز جہاں اور ’ادا‘ تخلص تھا۔ پہلے ادا بدایونی کے نام سے شعر کہتی تھیں، اختر شیرانی اور جعفر علی خاں اثر سے اصلاح لی۔ ان کی پہلی غزل 1945ءمیں اختر شیرانی کے رسالے ”رومان“ میں شائع ہوئی۔ ان کی تصانیف میں ساز ڈھونڈتی رہی، شہردرد، غزالاں تم تو واقف ہو، ساز سخن بہانہ ہے، حرف شناسائی، موسم موسم (کلیات)، غزل نما (تالیف) شامل ہیں۔
ادا جعفری

ای پیپر دی نیشن