مقبوضہ کشمیر: خواتین کے بال کاٹنے کیخلاف دوسرے روز بھی ہڑتال، مظاہرے ، 17زخمی
سرینگر(اے این این+نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں مزید 3خواتین کی چوٹیاں کاٹ دی گئیں۔ واقعات کیخلاف دوسرے روز بھی ہڑتال اور مظاہرے کئے گئے۔فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 17 افراد زخمی ،گیسو تراشی کے شبے میں سوپور میں ذہنی مریض کو زندہ جلانے کی کوشش کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں صنف نازک کی پراسرار گیسو تراشی کے خلاف دوسرے روز بھی حریت قیادت کی کال پر ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ حیدپورہ،سرائے بال، چرار شریف اور دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ حضرت بل اور حاجن میں سنگباری اور ٹیئر گیس شیلنگ کے واقعات رونما ہوئے۔ امکانی احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر شہر خاص کے5حساس پولیس تھانوں اور سول لائنز کے2پولیس سٹیشنوں کے حدود میں آنے والے علاقوں میں بندشیں عائد کی گئیں۔ سرینگر میں لبریشن فرنٹ کی طرف سے سرائے بالا میں احتجاجی جلوس برآمد کیا گیا،جس کے دوران گیسو تراشی کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔ فورسز نے ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں چرار شریف قصبہ میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ۔اس دوران 6افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔مشترکہ حریت قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں مقبوضہ کشمیر میں گیسو تراشی کو فوجی منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کی تذلیل برداشت نہیں کی جائے گی۔بھارتی آرمی چیف بپن راوت کہتے ہیں یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے جلد ناسور سے نمٹ لیں گے۔ جموں میں بھارتی فوج کی ایک تقریب میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا خواتین کے جبری بال تراشی میں ملوث عناصر کو چیلنج قرار نہیں دیا جا سکتا یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر متعلقہ ادارے کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ وہ بہت جلد اس ناسور سے نمٹ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اس معاملے کو دیکھ رہی ہے اور یہ جلد ختم ہو جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں فوج کو پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔بھارتی فوج کی طرف سے انسانی ڈھال بنائے جانے والے نوجوان فاروق احمد ڈار کو 10لاکھ روپے کا معاوضہ دینے سے متعلق تعمیلی رپورٹانسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں پیش کرنے میں ناکام رہی ہے اور کمشن نے سرکار کی سرزنش کرتے ہوئے مزید2ہفتوں کی مہلت دی ہے۔گاندربل میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سید شاہنواز بخاری کی صدارت میںایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں ضلع میںخواتین کی چوٹی کاٹنے کے مبینہ واقعات کی تحقیقا ت کے لئے ضلع سطح کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔جماعت اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر قاضی احمد یاسر کو پولیس نے اونتی پورہ کے قریب گرفتار کر لیا۔ مقبوضہ وادی کے بارے میں سیاسی پہل کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیتے ہوئے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایس پی وید نے کہا ہے کہ کشمیری نوجوان بیروزگاری کی وجہ سے ناپسندیدہ اور خطرناک عناصر کے زیر اثر آکر بنیاد پرستی اور عسکریت کی جانب مائل ہوتے ہیں۔انہوںنے سائبر جہاد کو ایک حقیقت اورسوشل میڈیاکو پولیس کیلئے سب سے بڑے چیلنج سے تعبیر کیا اورکہا کہ وہ گزشتہ برس جیسی صورتحال پیدا ہونے سے روکنے کیلئے کافی فکر مند ہیں۔ڈی جی پولیس کے مطابق وادی میں فی الوقت قریب200مجاہدین سرگرم ہیں جبکہ رواں برس کے دوران اب تک 160جنگجوئوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ ایک خبر رساں ایجنسی کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا اگر چہ رواں برس کے دوران پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں جنگجوئوں پر دبائو بڑھانے میں کامیاب ہوگئی ہیں ، تاہم کشمیر کو بقول ان کے ایک سیاسی پہل کی ضرورت ہے اور مرکزی سرکار کو بیروزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئے تاکہ انہیں خطرناک عناصر کے اثرات سے محفوظ رکھا جائے۔