کراچی (این این آئی) آزادی اور انقلاب کے نام پر بے حیائی کو پروان چڑھانے کا عمل ختم کیا جائے، تمام فریق مل بیٹھ کر آئین اور قانون کی روشنی میں مسائل کا حل تلاش کریں۔ کسی شخص کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی ہے کہ وہ منتخب پارلیمنٹ کو یرغمال بنائے۔ 14 اگست کا دن آزادی کا ہے لیکن افسوس اسکو بھی سوالیہ نشان بنادیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء پاکستان کے ناظم اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمن نے بیت الرضوان میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ 14 اگست سے اب تک جو صورت حال پیدا ہوئی ہے، اس نے جہاں ملکی معیشت اور استحکام کو تباہ کردیا ہے وہیں پر قوم نفسیاتی مریض بن گئی ہے۔ پارلیمنٹ نظام کو بچانے کیلئے متفق ہے لیکن کچھ لوگ چند افراد کے ساتھ دھرنوں کے ذریعے نظام کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں۔ مخلوط رقص اور احتجاج دینی، ملی اور اخلاقی اقدار کے خلاف ہے۔ اگر آزادی کے ٹریلر کا یہ عالم ہے تو پھر مکمل آزادی کس طرح کی ہوگی۔ ہمیں جو چہرے نظر آرہے ہیں ان کا غریبوں سے کوئی تعلق نہیں۔ فوج نے اب تک جس صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا ہے ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ ایک طرف آپریشن ضرب عضب جاری ہے دوسری طرف بھارت دھمکیاں دے رہا ہے لیکن ہم ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے بجائے انتشار کا شکار ہیں۔ فریقین ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ شاہ محمد اویس نورانی نے کہا کہ انقلاب اور آزادی کے نام پر یوم آزادی کو مسخ کردیا گیا ہے۔ ہم جمہوریت پسند قوتوں کے ساتھ ہیں اور ان کے اقدام کی تائید کرتے ہیں۔