لاہور (کامرس رپورٹر + ایجنسیاں) کسان بورڈ پاکستان کی اپیل پر ملک بھر میں حکومت کی کسان دشمن پا لیسیوں کے خلاف کاشتکاروں نے لاہور سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں کی منعقد کیں۔ مین شاہراہوں پر دھرنے دیئے اور حکومت کی پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ کاشتکاروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گنے کی قیمت کا ازسر نو تعین کرے۔ گزشتہ سال کی قیمت 170 روپے فی من ان کے لئے قابل قبول نہیں کیونکہ زرعی مداخل کی قیمتوں میں ساٹھ فی صد سے زائد اضافہ ہو چکا ہے جب کہ بجلی اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ نے رہی سہی کسر نکال دی ہے۔ ان حالات میں حکومت کی طرف سے گنے کی گزشتہ سال کی قیمت کا اعلان کاشتکاروں کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے اور وہ اپنا جائز حق لینے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کا حق رکھتے ہیں۔ مقرریں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام کاشتکار نمائندہ تنظیموں کا ہنگامی اجلاس بلاکر اور مل بیٹھ کر کاشتکاروں اور صارف کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے قیمتوں کا تعین کرے۔ لاہور، قصور، شیخوپورہ، ننکانہ، گوجرانوالہ، حافظ آباد، نارووال، سیالکوٹ، گجرات، سرگودھا، خوشاب، میانوالی، بھکر، ساہیوال، پاکپتن، اوکاڑہ، منڈی بہائوالدین، ملتان، وہاڑی، خانیوال، لودھراں، منچن آباد، بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ، کوٹ ادو، لیہ، فیصل آباد، جھنگ، چنیوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور دیگر شہروں میں بھی جلسے جلوس کئے گئے۔ لاہور میں کسان بورڈ لاہور کے رہنمائوں کی قیادت میں کاشتکاروں نے جی ٹی روڈ بلاک کر کے حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی کسان بورڈ لاہور کی صدر میاں رشید منہالہ، دیگر رہنمائوں سردار عرفان اللہ، چودھری منظور گجر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گنے کی کرشنگ اور گندم کی بوائی کا سیزن شروع ہونے کے باوجود گنے اور گندم کی امدادی قیمتوں کا اعلان نہ کرکے کاشت کاروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے جب کہ تیل، بجلی، کھاد، مشینری، زرعی ادویات کی قیمتوں میں 50 فی صد اضافہ ہو چکا ہے اور وعدے کے باوجود زرعی ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی سستی کرکے فلیٹ ریٹ ابھی تک مقرر نہیں کئے گئے ہمارے دریائوں کے پانی پر انڈیا نے بند باندھ کر نہروں اور دریائوں کو خشک کر دیا ہے رہی سہی کسر بااثر پانی چوروں اور مہنگائی نے نکال دی ہے بار بار حکومت سے کسانوں کے جائز مطالبات ماننے کا کہا گیا مگر حکمرانوں کو صرف اپنی شوگر ملوں، فلور ملوں، رائس ملوں اور کاٹن ملوں کے ذریعے کسانوں کی لوٹ مار کرکے ناجائز منافع خوری کرنے کی عادت پڑ چکی ہے۔ کسان بورڈ لاہور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ گنے کی قیمت 230 روپے فی من اور گندم کی امدادی قیمت 1500 روپے فی من مقرر کرے، زراعت کیلئے بجلی سستی کرے، کسانوں کو تھانہ اور پٹوار کلچر سے نجات دلائے۔ وہاڑی سے نامہ نگار کے مطابق کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر سردار ظفر خان کی ہدایت پر وہاڑی میں بھی کسان بورڈ کے ضلعی صدر حاجی نواز ودھن کی قیادت میں کسانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا احتجاجی مظاہرہ میں تحصیل صدر رفیق نظامی ایڈووکیٹ، سید جاوید حسین، حاجی طفیل وڑائچ، رائو خلیل، ڈاکٹر اقبال، چودھری عامر سہیل سمیت کسانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو ریلیف دینے میں ناکام ہو چکی ہے کھاد، ڈیزل، بیج اور زرعی ادویات دن بدن مہنگی ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے کسانوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے حکومت نے گندم کی امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا اس کی قیمت 1500 روپے فی من مقرر کی جائے۔حافظ آباد سے نمائندہ نوا ئے وقت کے مطابق کسان بورڈ کے زیر اہتمام ضلع بھر کے کاشکاروں اور زمینداروں نے احتجاجی ریلی نکالی اور مظاہرہ کیا جس کی قیادت ضلعی صدر چودھری امان اللہ چٹھہ نے کی۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔کسانوں کی احتجاجی ریلی ضلعی دفتر سے شروع ہو کر علی پور روڑ، ونیکے چوک، کچہری بازار اور فوارہ چوک سے ہوتی ہوئی پریس کلب پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے چودھری امان اللہ چٹھہ نے کہا کہ گندم کی بوائی اور گنے کی کرشنگ کا سیزن شروع ہو چکا ہے لیکن حکومت کی جانب سے ابھی تک شوگر اور گندم کی پالیسی جاری نہیں کی گئی جس سے کسانوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ تیل، کھاد، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سے ملک بھر کے کاشتکار سخت پریشان ہیں لیکن حکومت ان کے مسائل حل نہیں کر رہی، اگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہ مانے تو ملک بھر کے کسان، زمیندار صوبائی سطح کے احتجاج کے بعد پارلیمنٹ کا گھیرائو کیا جائے گا۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق کسان بورڈ کی اپیل پر کسانوں نے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور کہا کہ حکومت کاشتکاروں اور کسانوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کرے۔ سرائے مغل سے نامہ نگار کے مطابق پتوکی اور چونیاں میں سینکڑوں کسانوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور نعرے بازی کرتے رہے۔