فرانسیسی ٹی وی کو انٹرویو میں فرانسیسی وزیراعظم مینوئل والس کا کہنا تھا کہ ہم حالتِ جنگ میں ہیں اور چونکہ ہم جنگ لڑ رہے ہیں اس لیے اقدامات بھی غیرمعمولی ہوں گے۔ انہوں نے دشمن کو سخت جواب دینے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے عوام کو بھی مزید حملوں کیلئے تیار رہنے پر زور دیا۔
فرانسیسی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے دشمن یورپ میں ہوں یا شام عراق میں ہم اس حملے کے ذمہ داران اور منصوبہ سازوں کا تعاقب کریں گے۔ اور جنگ جیت کر رہیں گے۔ انھوں یہ بھی کہا کہ وہ پارلیمان سے ملک میں نافذ ہنگامی حالت کی مدت میں توسیع کا مطالبہ بھی کریں گے کیونکہ اس سے انتہائی منظم دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ اختیارات مل جائیں گے۔
پیرس میں دہشت گردی کی ہولناک کارروائی میں ملوث دو دہشت گردوں کی شناخت ہو گئی
پیرس حملوں کے بعد فرانس کی فضا سوگوار ہے حملہ کیسے ہوا اور دہشت گرد پیرس کیسے پہنچے فرانسیسی ادارے مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہے ہیں، ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملوں میں تین گروپوں نے مل کر دہشت گردی کا منصوبہ بنایا، چھ حملہ آور بم دھماکوں میں مارے گئے جبکہ ساتواں پولیس فائرنگ سے ہلاک ہوا۔
تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ حملہ آوروں نے انتہائی تباہ کن بارودی مواد ٹی اے ٹی پی استعمال کیا، دہشت گردخودکار ہتھیاروں سے لیس تھے، ایک حملہ آور کا شامی پاسپورٹ مل گیا، جس کی شناخت عبدالعقبق بیکے کے نام سے ہوئی،کنسرٹ ہال میں ہلاک ہونے والے حملہ آوور کی شناخت عمر اسماعیل مصطفائی کے نام سے ہوئی جو انتیس سالہ فرانسیسی شہری تھا، پولیس نے اسماعیل کے والد اور بھائی کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی۔
تحقیق کاروں نے غیر ملکی نمبر پلیٹ والی کار اور اس میں موجود اسلحہ بھی برآمد کیا ہے جو ممکنہ طور پر حملہ آوروں نے استعمال کیا۔ اسی تناظر میں بیلجئیم اور جرمنی سے چھ افراد کی گرفتاری بھی عمل میں آئی، پیرس حملوں میں پناہ گزینوں کے ملوث ہونے کا بھی شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ دہشتگردی کی کارروائی میں ایک سو انتیس افراد ہلاک ہوئے جبکہ تین سو سے زائد زخمی تاحال مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی چند ماہ قبل فرانس کو دی جانے والی دھمکی
سوشل میڈیا پر پیرس حملوں کے بعد سے ایک خبر کو صارفین کی جانب سے مسلسل شیئر کیا جارہا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فرانس میں ہونے والے دہشتگردی کے تمام واقعات میں اسرائیل کا ہاتھ ہوسکتا ہے-
گزشتہ سال نومبر میں فرانس نے مقبوضہ فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا جسے صیہونی میڈیا نے اسرائیل کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے سے تعبیر کیا،اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فیصلے کو فرانس کی سنگین غلطی قرار دیتے ہوئے نتائج کیلئے تیار رہنے کی بھی دھمکی دی، اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکی کے بعد فرانس مسلسل دہشتگردی کا شکار ہے، عالمی طاقتوں نے اپنے ہی گھر کے دشمنوں پر بات کرنے کی بجائے یہودی ایجنڈے پر کام کرنے والی درندہ صفت تنظیم داعش کے ایک ویڈیو پیغام پر مسلمانوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا-
فرانس نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کا حل ایک خود مختار، جمہوری ریاست قرار دیا ہے، فرانسیسی صدر فرانسواں میٹرینڈ François Mitterrand پہلے صدر تھے جنہوں نے انیس سو بیاسی میں اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطین کی حمایت میں بیان دیا جبکہ فرانس ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے یہودی بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا، دو ہزار آٹھ میں فرانس نے فلسطینی عوام کیلئے چار سو ملین یوروز امداد بھی دی ہے۔