اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر کے پاکستان اور افغانستان کے بارے میں خصوصی ایلچی مارک گراسمین نے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں۔ ملاقات کے دوران صدر آصف علی زرداری نے ایک بار پھر امریکہ سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ صدارتی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدر آصف زرداری نے کہا کہ ڈرون حملے غیر م¶ثر اور غیر ضروری ہیں انہیں بند کیا جائے۔ ڈرون حملوں کا کوئی اور متبادل لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔ ڈرون حملے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نقصان دہ ہیں بند ہونے چاہیں۔ القاعدہ اور دہشت گردوں کی شکست پاکستان اور امریکہ کا مشترکہ مقصد ہے باہمی تعاون کو فروغ دیکر مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ حنا ربانی کھر کے دورہ امریکہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔ امریکہ کے قائم مقام سفیر رچرڈ ہوگلینڈ، امریکی صدر کے معاون خصوصی لیفٹیننٹ جنرل ڈوگلس لیوٹ اور نائب معاون وزیر خارجہ پیٹر لیوے اور دیگر امریکی حکام بھی ان کے ساتھ تھے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ملاقات کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، عسکریت پسندی کے خلاف لڑائی، علاقائی صورتحال، منشیات کی سمگلنگ اور ڈرون حملوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کیلئے ضروری ہے کہ تمام شعبوں میں وسیع تر رابطوں کیلئے کام کریں، امن و استحکام کے ساتھ ساتھ باہمی مفاد میں آگے بڑھنے کیلئے باہمی اعتماد بحال کریں۔ پاکستان کا امن و استحکام افغانستان کے امن و استحکام پر منحصر ہے، پاکستان افغانستان میں مفاہمت کے عمل کیلئے عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔ القاعدہ اور دہشت گردی کو شکست دینا دونوں ممالک کا مشترکہ مقصد جسے سرحد کی دونوں جانب مربوط اقدامات کے ذریعہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ منشیات اور ہیروئن کی سمگلنگ ایک بڑا مسئلہ ہے، اس کے ذریعہ عسکریت پسندوں کو مالی مدد ملتی ہے۔ عالمی برادری نے ہیروئن کو جنگی ہتھیار کے طور پر تیار کیا تھا اور اب یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ اب وہ اس کا حل تلاش کرے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی برادری سے مکمل تعاون کر رہا ہے اور آئندہ بھی اسی طرح جاری رکھے گا۔ پاکستان افغانستان کی اپنی قیادت میں مفاہمت کے عمل کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بداعتمادی کے خاتمہ تک طویل اور دیرپا تعلقات کا قیام ایک خواب رہے گا۔ انہوں نے امریکہ میں تیار ہونے والی اسلام مخالف فلم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا کہ رواداری تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کسی بھی مذہب کے لوگوں کے مذہبی جذبات مشتعل کرنے کو روکنے کیلئے اجتماعی اقدام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اطلاعات کے مطابق گراسمین گراسمین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات بہت اہم ہیں ہم امریکہ کو بڑا ترقیاتی پارٹنر سمجھتے ہیں۔ وزیراعظم سے ملاقات میں دوطرفہ امور پر تبدلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مشترکہ مقصد ہے۔ دونوں کو تعاون بڑھانا ہو گا۔ پاکستان سے اس عفریت کے خاتمہ کے لئے تعاون کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی کی وجہ سے شدید جانی و مالی نقصانات اٹھانے پڑے ہیں۔ تاہم اس سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے عزم میں کمی نہیں آئی۔ ہمارے پاس اس سے جنگ لڑتے ہوئے ختم کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تاکہ خطے میں امن ہو سکے۔ وزیراعظم نے دورہ افغانستان کا حوالہ دیا جہاں ان کی ملاقات صدر حامد کرزئی اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے ہوئی تھی۔ یہ ملاقات پاکستان اور افغانستان میں ہم آہنگی کے لئے بہت مفید ثابت ہوئی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قربانیاں دی ہیں۔ سیاسی حکومت کے طور پر ہم عوامی رائے عامہ کو اہمیت دیتے ہیں۔ ہم نے عوام میں بیداری پیدا کی انہیں باور کرایا کہ دہشت گردی ملک کے لئے خطرہ ہے۔ وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اُن کی حکومت بین الاقوامی برادری اور خصوصاً امریکہ کی مدد سے چیلنجز پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطح کے رابطوں کی بدولت پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہتر مفاہمت پیدا کرنے میں مدد ملی ہے۔ حکومت کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ امریکہ اس پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے۔ بھاشا ڈیم کی تعمیر میں امریکہ کی شمولیت کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بنیادی تبدیلی آئی ہے۔ ہم اپنے پڑوس میں پرامن افغانستان چاہتے ہیں۔ ہم اپنے بچوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ گراسمین نے کہا کہ اس بات کی بنیادی اہمیت ہے کہ باہمی تعلقات کی بنیاد احترام اور باہمی مفادات ہونا چاہئیں۔ دونوں ممالک کا دہشت گردی سے لڑنے کا مشترکہ مقصد ہے۔ امریکہ نے بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے 200 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان مستقبل میں تعلقات کی بنیاد مارکیٹ رسائی ہونی چاہئے۔ امریکہ کی حکومت دوطرفہ سرمایہ کاری کے معاہدہ کے حوالے سے کام کر رہی ہے۔ امریکہ پاکستان افغان سرحد پر غیر قانونی دراندازی کی روک تھام کے لئے کام کرتا رہے گا۔ ملاقات میں وزیر دفاع سید نوید قمر اور دوسرے اعلیٰ حکام موجود تھے۔ گراسمین نے کہا کہ امریکہ باہمی سرمایہ کاری کے معاہدے کا میکانزم تیارکر رہا ہے۔ سرمایہ کاری کے معاہدے کے تحت امریکہ پاکستان اور پاکستان کے امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے کا دروازہ کھل جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کے معترف ہیں، تعاون جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ عوامی رائے کے ساتھ دہشت گردی پر قابو پانے کا راستہ ڈھونڈ لیا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دیں۔ اعلیٰ سطح کے رابطے غلط فہمیاں دورکرنے میں مددگار ثابت ہونگے۔ ملاقات میں وفاقی وزراءرحمٰن ملک ،نوید قمر، عبدالحفیظ شیخ اور سیکرٹری خارجہ بھی موجود تھے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے امریکی نمائندہ خصوصی کو دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف پاکستان کے موثر اقدامات سے آگاہ کیا۔ پاکستان امریکہ تعلقات کے مختلف پہلوﺅں پر غورکرنے کے ساتھ ساتھ افغانستا ن میں استحکام لانے کی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس سے قبل پاکستان اور امریکہ کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات دفتر خارجہ میں ختم ہوگئے۔مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی جبکہ امریکی وفد کی نمائندہ خصوصی مارک گراسمین نے کی۔سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکی نمائندہ خصوصی کو حالیہ پاکستان ،بھارت مذاکرات سے آگا ہ کیا۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات میں دو طرفہ امور، خطے کی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت اہم امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزارت خارجہ میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان اور امریکہ نے افغانستان میں مستقل قیام امن، دہشت گردی کے خاتمے اور باہمی تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا ہے۔
اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستانی سیاسی و عسکری قیادت نے ایبٹ آباد آپریشن میں امریکہ کو معاونت فراہم کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا امریکی مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ نوائے وقت کو قابل اعتماد ذرائع نے بتایا کہ مارک گراسمین کی صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقاتوں میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جسے پاکستانی قیادت نے مسترد کر دیا اور مﺅقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر آفریدی نے پاکستان کے مفادات کیخلاف کام کیا۔ ذرائع کے مطابق مارک گراسمین نے وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور صدر آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقاتوں میں ڈاکٹر آفریدی کا معاملہ اٹھایا۔ گراسمین نے ملاقاتوں میں واضح کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو واضح ہونا چاہئے۔ یہ تعلقات دیرپا سٹریٹجک نوعیت کے ہونے چاہئیں، یہ دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات پر مبنی ہونے چاہئیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق امریکی نمائندے نے پاکستان کو امریکی مارکیٹ تک رسائی اور پاکستان کے توانائی کے مسائل کے حل خاص طور پر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ سرمایہ کاری کے سمجھوتے کو جلد حتمی شکل دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے امریکی نمائندہ سے بات چیت میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان پر امریکہ کو اعتماد کا رشتہ مضبوط کرنا چاہئے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانیں گنوائی ہیں اسے بھاری اقتصادی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنا ہو گا، صدر نے امریکی نمائندہ کو بتایا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان افغانستان امن اور استحکام کے لئے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔ صدر نے توقع ظاہر کی کہ امریکہ پاکستان کے توانائی کے مسائل اور معاشی مشکلات کے خاتمے میں مدد دے گا۔ صدر، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے حال ہی میں توہین آمیز فلم کا معاملہ اٹھایا جس پر گراسمین نے واضح کیا کہ قابل اعتراض فلم کی امریکی قیادت نے بھرپور مذمت کی ہے۔ یہ ایک فرد کا فعل ہے جس کی امریکی صدر اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے مذمت کی ہے۔ امریکی اسلام اور پیغمبر اسلام کا احترام کرتا ہے۔ صدر اوباما نے واضح کیا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نہیں اس کی جنگ دہشت گردی کے خلاف ہے۔ امریکہ اس فلم کی وجہ سے ہونے والے تشدد کی مذمت کرتا ہے۔ امریکہ کو خوشی ہے کہ امریکہ اور اسلامی ممالک میں اس معاملے پر بڑا واضح مﺅقف اختیار کیا گیا ہے۔ امریکی نمائندہ نے پاکستان کی طرف سے نیٹو سپلائی لائن کھولنے پر پاکستان کی تعریف کی اور کہا کہ اس اقدام سے پاک امریکہ تعلقات کو بہتر بنانے میں بڑی رکاوٹ ختم ہو گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکی سفارتخانہ نے مارک گراسمین کے دورہ پاکستان کی تفصیلات جاری کر دیں جس میں کہا گیا ہے کہ مارک گراسمین نے صدر، وزیراعظم، آرمی چیف اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کیں۔ ترجمان امریکی سفارتخانے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مارک گراسمین نے پاکستانی حکام کے ساتھ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ اٹھایا اور پاکستانی حکام کو یقین دلایا کہ گستاخانہ فلم سے امریکی حکومت کا تعلق نہیں۔ امریکہ اس فلم کے پیغام کو مسترد کرتا ہے۔ گراسمین نے کہا کہ پاکستان امریکہ کا قریبی تعلق خطے کے بہترین مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان خطہ کو محفوظ اور خوشحال بنانے کیلئے مل کر کام کریں۔