٭....جے یو آئی کے جلسہ میں انتظامیہ کی طرف سے میڈیا کو11بجے کا وقت دیا گیا لیکن جلسہ 2بجے شروع ہوا جبکہ مرکزی قائدین مولانا فضل الرحمن پنڈال میں نماز عصر کی ادائیگی کے فوراً بعد ساڑھے 5بجے مولانا عبدالغفور حیدری جلسہ گاہ پہنچے۔ ٭....مولانا فضل الرحمن نے اپنا خطاب 8بجکر45منٹ پر شروع کیا جو 1گھنٹہ دس منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔ ٭....جے یو آئی کے جلسہ میں اردو اور پشتو میں نعتیں اور نظمیں پڑھی جاتی رہیں۔ ٭....مینار پاکستان پر بہت بڑا پارٹی جھنڈا لہرایا گیا تھا ٭....مغرب کی نماز کے وقفے کے دوران سٹیج پر تین افراد با جماعت نماز پڑھا رہے تھے، سب سے آگے مولانا امجد خان جماعت کرارہے تھے ان کے پیچھے مولانا فضل الرحمن اور ان کے پیچھے قاری حنیف جالندھری مغرب کی نمازبا جماعت کرا رہے تھے ٭....جے یو آئی کے جلسہ میں ”کون بچائے گا پاکستان، فضل الرحمن، مستقبل کے حکمران فضل الرحمن، وزیراعظم، فضل الرحمن، کل بھی مفتی زندہ تھا آج بھی مفتی زندہ ہے کے نعرے لگائے گئے ٭....مغرب کے بعد موبائل ٹیلی فون سروسز بحال ہو گئی ٭....سٹیج سیکرٹری مولانا امجد خان نے مینار پاکستان کے سائے تلے اجتماع کو دس لاکھ افراد کا اجتماع قرار دیا اور کہا کہ سونامی خان کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ امریکی اور اسرائیلی ایجنٹ کو اقتدار میں نہیں آنے دیں گے ٭....جے یو آئی کے جلسہ میں دعویٰ کیا گیا کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد مرکز میں حکومت بنانے کےلئے بیلٹ پاور ہمارے پاس ہوگی جبکہ خیبر پی کے اور بلوچستان میں جے یو آئی حکومت بنائے گی۔ ٭....جلسہ کے دوران عصر اورمغرب کی نمازوں کے لئے وقفے کئے گئے ٭....مولانا فضل الرحمن جب سٹیج پر آئے تو ان کے آنے سے پہلے دیگرعلماءکرام ان کی مقررہ کرسی پر براجمان تھے، مولانا عبدالغفور حیدری نیچے بیٹھ گئے۔ مولانا فضل الرحمن کے لئے ایک اور کرسی لائی گئی ٭....جے یو آئی کے جلسہ میں سب سے زیادہ پی ٹی آئی اورعمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا کہ یہ پاکستان میں بیرونی ایجنڈا پر ہے اور وہ ایجنڈا یہ ہے کہ پاکستان اور اس کے آئین کو سیکولر بنانا اور اس سے اسلامی شقوں کا خاتمہ کرنا شامل ہے۔ ٭....جے یو آئی کے جلسہ میں اقلیتی ونگ کے رہنما نے ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہی ایک نظام ہے جس میںاقلیتوں کو مکمل حقوق حاصل ہیں۔ جمعیت علما اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان کو مینار پاکستان فول پروف سکیورٹی کے حصار مےں لاےا میں لایا گیا۔ مولانا فضل الرحمان سےاہ رنگ کی لےنڈ کروزر گاڑی مےں ایلیٹ فورس کی چار گاڑیوں کے علاوہ فرنٹیئر کانسٹبلری کے کارکنوں کے سکیورٹی کے حصار مےں جلسہ گاہ آئے ان کی آمد سے قبل سٹیج کی بھی خصوصی سکینگ کی گئی۔ لاہور پولیس نے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کےلئے مینار پاکستان جلسے پر سکےورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ پولیس نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ہی مینار پاکستان کے چاروں اطراف سکیورٹی کے فرائض سنبھال لئے تھے۔ سپیشل برانچ ، بم ڈسپوزل یونٹ اور دیگر خفیہ ایجنسیوں نے پنڈال اور اسٹیج کو کلیئر کیا۔ پنجاب پولیس نے مینار پاکستان کے اندر اور باہر سادہ لباس اور وردی میںملبوس 2ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کئے تھے، جمعیت علما اسلام کارکن بھی سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ مل کر جلسہ گاہ میںداخل ہونے والے شہریوں کی میٹل ڈیٹکٹر سے تلاشی لیتے رہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں اور پولےس حکام کے درمیان مین سٹیج پر کارکنوں کے جانے پر متعدد بار جھگڑا ہوا۔ اےس پی سٹی امتےاز سرور سٹیج پر چڑھ کر کے رہنماﺅں سے گفتگو کرتے رہے۔ ڈی آئی جی آپرےشنر لاہور محمد طاہر رائے نے بتایا کہ کچھ راستوں کو حفاظتی نقطہ نظر سے کنٹینرز لگا کر بند رکھا گیا ہے۔
اسلام زندہ باد کانفرنس کی جھلکیاں .......فضل الرحمن نماز عصر کے بعد آئے ”سونامی خان“ کو پیغام دیدیا، مولانا امجد
Apr 01, 2013