کراچی (وقائع نگار+ ایجنسیاں) سندھ اسمبلی نے متفقہ قرارداد کے ذریعہ اسلامی نظریہ کونسل کی طرف سے خواتین کے معاملات سے متعلق حالیہ سفارشات پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس کونسل کو ختم کردیا جائے۔ یہ قرارداد فنکشنل لیگ کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی نے پیش کی تھی جس پر کئی دیگر ارکان کے دستخط بھی موجود تھے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ’’یہ ایوان اسلامی نظریہ کونسل کی حالیہ سفارشات پر سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ کونسل نے خواتین سے متعلق معاملات پر مکمل لاپروائی اور بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے اور سفارش کی ہے کہ شادی کیلئے عمر کی کم سے کم کوئی حد نہیں، زیادتی کے واقعات میں ڈی این اے ٹیسٹ کی مخالفت کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ دوسری شادی کیلئے بیوی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسلامی نظریہ کونسل کی یہ تمام سفارشات افسوسناک اور خواتین مخالف ہیں ۔ ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاملات کو حل کرنے کی بجائے لوگوں کے ذہنوں میں انتشار اور الجھن پیدا کی جا رہی ہے۔ ایوان سفارش کرتا ہے کہ اسلامی نظریہ کونسل مثبت کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہے، لہٰذا اس سے جان چھڑا لینی چاہئے کیونکہ پاکستان اب مزید نقصانات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔‘‘ سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے قرارداد کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام سے پہلے بیٹیوں کو دفن کردیا جاتا تھا لیکن اسلام اصلاحات لیکر آیا۔ اسلامی نظریہ کونسل کو اس طرح کے فتوے نہیں دینے چاہئیں ۔ اگر ایسے فتوے آتے رہے تو فتوے دینے والوں کی مخالفت ہوگی۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ خان مروت نے کہا کہ اسلامی نظریہ کونسل ہم پر فتوے مسلط نہ کرے۔ قوم کے ساتھ یہ مذاق ہے کہ دوسری شادی کیلئے پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں۔ سندھ اسمبلی کی طرف سے قومی اسمبلی کو یہ پیغام ہے کہ اگر اس میں ہمت نہیں ہے تو ہم میں تو ہمت ہے ۔ پیپلز پارٹی کے رکن سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اللہ اور اسکے رسولؐ کے بنائے ہوئے قانون میں کسی کو ترمیم کا اختیار نہیں ہے۔ اسلام میں شادی کیلئے نہ صرف رضامندی ضروری ہے بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ شادی سے پہلے دولہا اور دلہن ایک دوسرے کو پسند کریں۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے ارکان کی نامزدگی دیکھ بھال کر کرنی چاہئے اور ایسے لوگوں کو رکن بنانا چاہئے جو قانون، روایات، رسم و رواج اور ثقافت سے واقف ہوں۔ ایوان میں بلاول کو ملنے والے دھمکی آمیز خط پرتشویش کا اظہار کیا گیا اور ان کی سلامتی کیلئے دعا بھی درخواست بھی کی گئی۔ پیپلز پارٹی کے متعدد ارکان نے یہ مسئلہ اٹھایا۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ خان مروت نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کو ملنے والے دھمکی آمیز خط کی مذمت کرتے ہیں، وہ قوم کا اثاثہ ہیں۔ انہیں ہر جگہ فول پروف سیکورٹی ملنی چاہیے، میرا پنجاب حکومت سے رابطہ ہے۔ پنجاب حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انکے دورہ پنجاب کے دوران ہر ممکن اور انکی تسلی کے مطابق سکیورٹی فراہم کی جائیگی۔ سندھ اسمبلی نے ایک بل کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی جس کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے کی رقم میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ یہ بل پراونشل موٹر وہیکل (ترمیمی) بل 2014ء کہلائیگا، جس کے ذریعہ پراونشل موٹر وہیکلز آرڈیننس 1965ء میں متعدد ترامیم کی گئیں۔