مشرف کا ججوں کو سلیوٹ‘ چاروں طرف سلام‘جسٹس فیصل عرب نے مشرف کو 3 بار ’’جنرل صاحب‘‘ کہافرد جرم کی خبر عالمی سطح پر بریکنگ نیوز رہی

Apr 01, 2014

اسلام آباد (صلاح الدین خان) خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف پر جسٹس طاہرہ صفدر نے فرد جرم پڑھ کر سنائی۔ پانچ نکاتی فرد جرم کی صحت سے ملزم کی جانب سے انکار کیا گیا۔
٭ پرویز مشرف 9 بجکر 30 منٹ پر خصوصی عدالت پہنچ گئے۔ 7 منٹ گاڑی کے اندر بیٹھ کر ججز کے آنے کا انتظار کیا۔ ججز 9:40 پر آئے۔
٭ پرویز مشرف نے ڈارک براؤن شلوار قمیض اور کالے رنگ کا کوٹ پہنا ہوا تھا۔
٭ کمرۂ عدالت میں داخل ہو کر پرویز مشرف نے ججوں کو سلیوٹ کیا اور چاروں طرف سلام کہا پراعتماد انداز میں چلتے ہوئے کٹہرے (عدالتی روسٹرم) کے پیچھے پڑی کرسی پر جا کر بیٹھ گئے۔
٭ مشرف کے نئے وکیل فروغ نسیم نے وکالت نامہ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا اب وہ ڈیفنس کونسل کے مین وکیل ہیں، انہیں کیس کے مکمل کاغذات نہیں ملے تیاری کیلئے وقت دیا جائے۔ مشرف کی والدہ بیمار ہیں اور مشرف کو علاج کیلئے باہر جانے، فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا کی۔
٭ جسٹس فیصل عرب نے کہا امید ہے اب عدالتی وقار کا خیال رکھا جائیگا، ماحول خوشگوار ہوگا، ماضی کی طرح توہین عدالت نہیں کی جائیگی۔
٭ جسٹس فیصل عرب نے پرویز مشرف کو 3 مرتبہ ’’جنرل صاحب‘‘ کہہ کر مخاطب کیا۔ عدالت میں کیس کے شروع میں استفسار کیا کدھر ہیں جنرل صاحب؟ فرد جرم عائد ہونے کے بعد کہا جنرل صاحب تشریف رکھیں۔ آپ کو بولنے کا موقع دیا جائیگا، تیسری مرتبہ رجسٹرار سے کہا کہ جنرل صاحب سے ’’فرد جرم‘‘ کی تحریر پر دستخط کرالیں۔
٭ جسٹس طاہرہ صفدر نے 10 بجکر 5 منٹ پر فرد جرم پڑھنا شروع کی، 5 نکات پر ہر مرتبہ پرویز مشرف نے کہا ’’نو گلٹی ناٹ اکسیپٹ‘‘ فرد جرم کے کاغذات پر پرویز مشرف نے 10 بجکر 16 منٹ پر دستخط کئے۔
٭ پرویز مشرف نے اپنا بیان 10 بجکر 16 منٹ پر شروع اور 10 بجکر 40 منٹ پر ختم کیا درمیان میں کسی نے مداخلت نہ کی۔
٭ مشرف نے اپنی وفاداری‘ ملک اور عوام کی ترقی کی بات کی اپنا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔ لفظ غداری پر احتجاج۔
٭ پراسیکیوٹر اکرم شیخ پرویز مشرف کے پاس گئے ان سے ہاتھ ملاتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ان کے دشمن اور متعصب زدہ نہیں انہوں نے مشرف کے غدار کے بجائے قانون شکن ہونے کے مؤقف کی تائید کی۔
٭ اکرم شیخ نے کہا کہ وہ ڈیفنس کونسل کے وکلاء کی تبدیلی اور پرویز مشرف پر فرد جرم عائد ہونے پر شکرانے کے نفل ادا کریں گے۔ مشرف کی والدہ کی بیماری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری والدہ بھی 2003ء میں وفات پا گئی تھیں وہ اس درد اور تکلیف سے آشنا ہیں۔
٭ پرویز مشرف کے کمرہ عدالت سے نکلنے کے بعد دروازے لاک کر دیئے گئے۔
٭ خصوصی عدالت کے رجسٹرار عبدالغنی سومرو نے 5 صفحات پر مشتمل کورٹ آرڈر شام 5 بجے پڑھ کر سنایا۔ ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے درخواست وزارت داخلہ بھیج دی گئی۔
٭ پرویز مشرف کے اے ایف آئی سی سے خصوصی عدالت تک پہنچنے میں 32 منٹ لگے۔ وزارت داخلہ کی ہدایت پر سابق صدر پرویز مشرف کو رینجرز، پولیس اور خواتین کے خصوصی دستوں جن کی تعداد 2100 تھی، کی نگرانی میں خصوصی عدالت تک پہنچایا گیا۔ پرویز مشرف کیخلاف فرد جرم عائد کرنے کی خبر عالمی میڈیا نے بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کی۔ امریکہ، برطانوی میڈیا سمیت تمام اہم ملکوں کے نمائندگان بھی کیس کی سماعت کے دوران موجود تھے۔

مزیدخبریں