اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے حکومت پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالے گی۔ مشرف نے 2 بار آئین توڑا ہے، اپنے جرم کودوام بخشا، مشرف کو آئین توڑنے کی سزا ضرور ملے گی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ مشرف نے اپنے مفادات کے لئے پاکستانیوں کو فروخت کیا۔ نور خان ائربیس پر طیارے کی موجودگی کے سوال پر خواجہ آصف نے قہقہہ لگاتے کہا طیارہ آیا ہو گا، آتے رہتے ہیں پرویز مشرف اس طریقے سے پاکستان سے نہیں جا سکتے یہ کوئی ڈیموکریٹک ری پبلک آف ٹمبکٹو نہیں یہ پاکستان ہے۔ مشرف راتوں رات باہر نہیں جا سکتے۔ قومی اسمبلی کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا ہے سابق صدر پرویز مشرف پر فرد جرم عائد ہونا آئین و قانون کی فتح ہے‘ عدلیہ کے فیصلے کو من وعن تسلیم اور عملدرآمد بھی کرائیں گے‘ مشرف کے ’’مالیشئے‘‘ اگر سمجھتے ہیں کہ فوج اس اقدام سے ناراض ہے تو وہ سن لیں فوج اور حکومت ایک پیج پر کھڑے ہیں‘ چور دروازے کے خواب دیکھنے والے آنکھیں کھول لیں اب اگر آمریت آئی تو ملک نہیں بچے گا‘ ایک آئین شکن اور عام شخص کیلئے قانون ایک جیسا ہونا چاہئے‘ ایمرجنسی میں ساتھ دینے‘ ڈیسک اور تالیاں بجانے والے مالشیوں کو بھی جیل میں ڈال دینا چاہئے‘ بدقسمتی سے ایسے لوگ ایوانون تک پہنچ جاتے ہیں جو آج بھی دونوں اطراف میں موجود ہیں‘ پرویز مشرف کی والدہ کیلئے دعاگو ہیں وہ اپنی سرزمین پر علاج کرانا چاہیں تو بہترین سہولیات اور ائر ایمبولینس فراہم کریں گے‘ نواز شریف کو واپس نہ آنے دینے والے آج دیکھ لیں نواز شریف تیسری بار وزیراعطم ہیں اور وہ شخص سلاخوں کے پیچھے ہے۔ محمود خان اچکزئی کے نکتہ اعتراض کے جواب پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہم آئین کا مکمل طور پر دفاع کریں گے۔ جمہوریت کی جانب سفر کی ایک اور منزل طے کی ہے۔ ایک ایسا راستہ طے کیا جو خواب لگتا تھا۔ عدلیہ نے اسے حقیقت بنادیا۔ ایگزیکٹو کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں ایک غدار جس نے دو بار آئین توڑا اسے عدالت دیکھ لے گی۔ چار مرتبہ شب خون مارا گیا۔ وقت فیصلہ کرے گا کہ علامتی سزا ہوئی یا سزا ہوئی ہے۔ جس شخص کے اقتدار کو دوام دینے کیلئے اس ایوان میں ووٹ ڈالا گیا تھا اس کے قصیدہ گو اس ایوان میں بیٹھے ہیں۔ وہ کہہ رہے تھے کہ نواز شریف کبھی واپس نہیں آئے گا۔ انہوں نے ہم حکومت کی طرف سے یہ پیشکش کرتے ہیں پرویز مشرف کی والدہ کو علاج کیلئے ائر ایمبولینس فراہم کریں گے۔ آصف زرداری جیل میں تھے تو ان کی والدہ انتقال کرگئیں انہیں پیرول پر لایا گیا اور جنازے میں شرکت کی۔ ایسے قیدیوں سے جیلیں بھری ہوئی ہیں جن کی والدہ یا کوئی رشتہ دار بیمار ہیں کس کس کو اجازت دیں۔ انہوں نے کہا اس شخص کے جرائم سنگین ہیں جس نے ملک کو جنگ میں جھونکا اور پچاس ہزار جانیں ضائع ہوئیں۔ اس ملک کی عزت کو نیلام کیا اور امریکہ جاکر ملک کو فروخت کردیا گیا۔ قانون کی بالادستی ہمیشہ کیلئے قائم ہوگی۔ عدلیہ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کیا ہے‘ عملدرآمد بھی کریں گے۔ ہم پر کوئی دبائو نہیں ہے نہ قبول کریں گے۔ بدقسمتی ہے ایسے لوگ ایوانوں تک پہنچ جاتے ہیں جو مغربی حکمرانوں کے سامنے ضمیر بیچنے کیلئے جاتے ہیں۔ فوج کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے اور انہوں نے مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے عدلیہ کے فیصلے سے وہ سورج طلوع ہوا ہے جو کبھی غروب نہیں ہو گا، جبر اور وحشیانہ طاقت کا راستہ روکنے کیلئے آئین اور قانون کی بالادستی وقت کا اہم تقاضا ہے، یہی وہ راستہ ہے جس سے جمہوریت مضبوط ہو گی، پرویز مشرف کی والدہ کو اللہ تعالیٰ لمبی عمر دے، ہم ان کو وطن میں لانے اور ان کو بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں، سندھ حکومت اور بلاول بھٹو زرداری کو ملنے والی دھمکیوں پر تحقیقات جاری ہیں، مجرم کہیں بھی ہوا اس کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومت اپنا کردار ادا کرے گی، وزیر دفاع نے دلیل اور خوبصورت انداز میں ہم سب کی ترجمانی کی ہے۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے پرویز مشرف کا ساتھی ملک کا دوست نہیں ہو سکتا، ایوان میں کسی ڈکٹیٹر کی حمایت برداشت نہیں کی جا سکتی کیونکہ یہ ایوان آمریت کو سپورٹ کرنے کیلئے نہیں جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے وجود میں آیا ہے، ڈکٹیٹروں نے سیاسی جماعتوں کو توڑنے کی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے، ڈکٹیٹروں کی حمایت پر پابندی ہونی چاہئے۔ پرویز مشرف نے اپنے پیش رو جرنیلوں کے سارے ریکارڈ توڑے۔ مسخ شدہ لاشوں، اکبر بگٹی اور بینظیر بھٹو کی شہادت پرویز مشرف کے دور میں ہوئی، نوازشریف کی جمہوی حکومت کا تختہ پرویز مشرف نے الٹا، لال مسجد آپریشن کے بعد ملک میں خود کش حملے شروع ہوئے۔ پرویز مشرف نے ججوں کی تذلیل کی۔ بعض لوگ ہر روز غلطیاں کرتے ہیں اور بعد میں ہمیں لیکچر دینے آ جاتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ نوازشریف معاف بھی کرنا چاہیں تو مشرف کو علامتی سزا ضرور ہونی چاہئے، صوبوں کو حقوق آئین کے مطابق دینا ہوں گے، پارلیمنٹ کو عدالتی فیصلے کے پیچھے کھڑا ہونا چاہئے۔ فوج کو یہ تلخ گھونٹ پینا پڑے گا۔ سب نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے پارلیمنٹ کو عدالتی فیصلے کے پیچھے کھڑا ہونا چاہئے۔ نوازشریف کو والد کے جنازے میں شرکت سے کیوں منع کیا گیا۔ انہوں نے کہا پہلی مرتبہ آئین شکنی کرنے والے شخص پر عدلیہ نے فرد جرم عائد کی ہے آج بڑا اہم تاریخی دن ہے جبکہ پہلا تاریخی دن 14 اگست1947ء کو تھادوسرا جب بھٹو نے متفقہ آئین دیا تیسرا تاریخی دن 18ویں ترمیم کا تھا اور چوتھا آج کا دن تاریخی ہے۔
اسلام آباد (آن لائن) مشرف نے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے وزارت داخلہ کو باقاعدہ درخواست دیدی ہے اور انکے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ اگر عدالت کے حکم پر ان کا نام ای سی ایل میں رکھا گیا ہے تو اس فیصلہ پر نظرثانی ہونی چاہئے۔ خصوصی عدالت نے ہماری کوئی درخواست مسترد نہیں کی بلکہ کہا ہے کہ مشرف آزادانہ نقل و حرکت کر سکتے ہیں، ان پر کوئی پابندی نہیں، اس حوالے سے سرکاری میڈیا کی خبر درست نہیں۔ مشرف کی سابقہ وکلاء ٹیم موجود ہے تاہم معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے گذشتہ روز عدالت کا بائیکاٹ کیا تھا۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد بعض میڈیا چینلز نے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہے پرویز مشرف کیس کے حوالے سے میری دو درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں اور اب پرویز مشرف بیرون ملک نہیں جاسکتے، تاہم خصوصی عدالت کے فیصلے میں ایسی کوئی بات سرے سے نہیں تھی اور نہ ہی میں نے کوئی دو درخواستیں عدلیہ کو دیں جو مسترد ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا آزاد ہے اسے اپنا کردار ذمہ داری کے ساتھ ادا کرنا چاہئے،خصوصی عدالت کے فیصلے میں یہ واضح تحریر ہے کہ چونکہ پرویز مشرف رضا کارانہ طور پر عدلیہ کے سامنے پیش ہوئے لہٰذا ان کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا،آئین کے آرٹیکل 15کے مطابق ہر شخص کو آزادانہ نقل وحرکت کا اختیار ہے، مشرف حراست میں نہیں لہٰذا آئینی وقانونی طور پر انکی نقل وحرکت پر کسی قسم کی پابندی نہیں لگائی جاسکتی،عدالتی مشاہدے کے مطابق یہ کوئی کریمنل عدالت نہیں ہے نہ ہی عدالت نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ سابق صدر کی نقل وحرکت یا بیرون ملک روانگی پر کسی قسم کی پابندی لگائی جائے یا ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے۔ پرویز مشرف نے سیکرٹری داخلہ کو درخواست دی ہے کہ عدالتی فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ وہ ایک پیشہ ورانہ وکیل ہیں جن کے پاس کوئی بھی اپنا متعلقہ کیس لیکر آسکتا ہے،اس تناظر میں ایک ڈیڑھ دن قبل ان سے رابطہ کیا گیا اور کہا گیا کہ وہ اس کیس کا مطالعہ کریں جس کے بعد انہوں نے تفصیلی مطالعہ کرکے میرٹ پر کیس لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ الطاف حسین نے براہ راست ان کو سابق صدر کا کیس لڑنے کا نہیں کہا تاہم بعد ازاں نیک خواہشات کا اظہار ضرور کیا ہے۔