لاہور کی عدالتوں نے رواں سال پہلی سہ ماہی میں 38 مجرموں کو سزائے موت سنائی

لاہور (شہزادہ خالد) لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں اور سیشن عدالتوں سے 2015ء کی پہلی سہ ماہی میں 38 خطرناک مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی۔ جنوری میں 17، فروری میں 14 اور مارچ میں 7 مجرموں کو سزائے موت کا حکم دیا گیا۔ سزائے موت دینے اور اس پر عملدرآمد سے دہشت گردی ، قتل و غارت اور ڈکیتی کے واقعات میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی۔ ملک میں امن ہوتا دیکھ کر ملک دشمن قوتوں نے سزائے موت کیخلاف احتجاج اور تحفظات کا اظہار شروع کر دیا ہے۔گذشتہ ماہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نیتھانہ صدر شیخوپورہ میں ہونیوالے پولیس مقابلہ میں کانسٹیبل کو شہید کرنے کا الزام ثابت ہونے پر مجرم شہباز کو 2 مرتبہ سزائے موت اور 38 سال قید اور 4 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم دیا۔ وقوعہ 4 جنوری 2013ء کو پیش آیا تھا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر3کے جج ہارون رفیق نے ضلع کچہری شیخوپورہ میں گھس کر اپنے مخالف کو قتل کرنے کے مقدمہ میں ملوث مجرم نیاز مسیح کو 2 بار سزائے موت اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنایا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے زیرحراست ملزمان اور پولیس اہلکاروں کے قتل کے جرم میں 2 ملزمان جہانگیر اور آصف کو 6، 6 بار سزائے موت ، 4، 4 بار عمر قید اور 5 لاکھ 20 ہزار جرمانے کی سزا سنائی۔ عدالت نے دیگر 2 ملزمان لیاقت اور رانا تحسین کو 5، 5 بار عمر قید اور انفرادی طور پر پچاس پچاس ہزار جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ ملزمان نے 5 اپریل 2013ء کو دو پولیس کانسٹیبلز گلفام اور حفیظ اور زیرحراست ملزم شہاب الدین کو اسوقت فائرنگ کرکے قتل کیا جب انہیں عدالت میںپیشی کیلئے لایا جا رہا تھا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نوید اقبال نے توہین رسالت کے مقدمہ میں ملوث ملزم لیاقت کیخلاف جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی جبکہ ملزم عبدالشکور کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیا۔ ایڈیشنل سیشن جج علی ذوالقرنین نے باپ مہو کمسن بچے کو چھریاں مار کرقتل کرنے والے مجرم عابد علی کو 2 بار سزائے موت اور مجموعی طور پر 4 لاکھ 20 ہزار روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنایا جبکہ شریک ملزم ساجد کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا۔ تھانہ گرین ٹائون پولیس نے دونوں ملزموں کیخلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج علی ذوالقرنین اعوان نے آشنا کے ساتھ ملکر اپنے شوہر کو قتل کرنیوالی مجرمہ پروین کو عمر قید اور 50 ہزار جرمانہ جبکہ آشنا اسلم کو سزائے موت اور 3 لاکھ روپے جرمانے کا حکم دیا تھا۔ یکم مئی 2011ء کو رفیق کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...