”پڑھو پنجاب، بڑھو پنجاب“

Apr 01, 2015

گوہر عزیز
ویسے تو پنجاب حکومت نے تعلیم ،صحت اور دیگر اہم شعبوں میںکئی ایک میگا منصوبے شروع کر رکھے ہیں لیکن سکول ایجوکیشن کے شعبے میں وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے ”پڑھو پنجاب، بڑھو پنجاب “کے نام سے شروع ہونے والی میگا سکیم در اصل ایک تحریک کی شکل اختیار کرتی دکھائی دیتی ہے بالخصوص اگر خادم پنجاب محمد شہبازشریف کے اس خطاب کو مد نظر رکھا جائے جس میں انہوں نے بعض تلخ حقائق کا اقرار کرتے ہوئے عزم مصمم کے ساتھ آگے بڑھنے کے عز م کا اظہار کیا - ان کا ماننا تھا کہ ایک طرف گزشتہ چھ سات سال کی مسلسل جدوجہد اور تعلیم کے شعبے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود ہم اسے منزل نہیں نشان منزل قرار دیتے ہیں یہ ایک طویل سفر کا آغاز معلوم ہوتا ہے -جس کی ایک اہم وجہ ہر سال آبادی یعنی سکولوں کی انرولمنٹ میں اضافہ ہونا ہے -لیکن یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ایک لاکھ سے زائد اساتذہ کو سو فیصد ی میرٹ کے اوپر بھرتی کیا گیا ہے - اس معاشرے میں جہاں ٹیچر ،کانسٹیبل ،پٹواری یا کسی اور بھرتی کے لئے بولیا ں لگتی ہوں،ریٹ مقررہوتے ہوں اور سفارشوں کا انتظار کیاجاتا ہو،نواز لیگ کی حکومت کو اعزاز حاصل ہے کہ کسی دباﺅ کو خاطر میں لائے بغیر اساتذہ کی بھرتی اور ان کی جدید خطوط پر تربیت کو یقینی بنایا گیا ہے -وزیر اعلی محمدشہباز شریف نے انڈومنٹ فنڈ اور ڈاکٹر امجد ثاقب کا خاص طور پر ذکر کیا جس کے ذریعے غریب اور کم وسائل رکھنے والے طلبا و طالبات اعلی اور معیاری تعلیمی اداروں میں علم کی روشنی سے بہرمند ہوتے ہیں-ان کاکہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت ختم ہونے تک یہ ایک ارب روپے سے شروع ہونے والا فنڈ 20ارب روپے تک پہنچ جائے گا جو صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ اس خطے میں کسی بھی ملک میں ایجوکیشن سکیٹر میں ہونے والا اپنا نوعیت آپ کااقدام ہو گا -وزیر اعلی نے یہیں دانش سکول اور اس کے محروم طبقات کے بچوں کو ملنے والے ثمرات کا ذکر بھی کیاجس سے دور افتادہ علاقوں کے یتیم بچوں کو معیاری تعلیم حاصل ہو رہی ہے-اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وہ محکمہ تعلیم کو در پیش چیلنجز نمایاں کرنا نہیں بھولے،ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تعلیمی اداروں میں ہونے والی اصلاحات کو مستقل بنیادوں پر جاری رکھنے کو یقینی بنانا ہو گا اور سرکاری تعلیمی اداروں میں چار دیواری ،پینے کا پانی،بنیادی تعلیمی سہولتوں اور اساتذہ کی کمی کو دور کرنے جیسے بنیادی مسائل پر قابو پانا ہو گا-
تعلیم کا فروغ پاکستان اور پاکستان کے عوام کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے - اس میں کوئی شک نہیں کہ عصر حاضر میں تعلیم کے زیور سے آراستہ و پیراستہ ہوئے بغیر کوئی معاشرہ مہذب معاشرہ نہیں کہلا سکتا۔ دنیا کے دیگر کئی ممالک اس قابل ہیں کہ وہ محض اپنے معدنی ذرائع اور قدرتی وسائل کے بل بوتے پر اپنے معاشی مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ لیکن پاکستان کا معاملہ اس سے مختلف ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ قدرت نے پاکستان کو کئی خفیہ خزانوں سے نوازا ہے۔ لیکن اپنوں کی مہربانیاں کہیے کہ اغیار کی نوازشیں‘ ابھی تک ہم قدرت کے ان عطیات سے پوری طرح بہرہ ور ہونے کے قابل نہیں ہو سکے۔ چنانچہ ان حالات میں ہمارے لئے صرف ایک ہی چارہ کار ہے کہ ہم اپنی افرادی قوت کو بہترین انداز میں بروئے کار لا کر نہ صرف اپنی آئندہ نسلوں کے مستقبل کو بہتر بنائیں بلکہ اقوام عالم کی صفوں میں بھی اپنا نام پیدا کریں۔پنجاب میں وزیر اعلی محمد شہباز شریف کی ذاتی دلچسپی اور ہدایات کے تحت فروغ تعلیم کے پروگرام کے تحت جسے ”پڑھوپنجاب....بڑھو پنجاب“ کا نام دیا گیا ہے۔ تعلیم اور تعلیم کا فروغ ہمیشہ وزیر اعلی پنجاب کی ترجیحات میںشامل رہا ہے۔ پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پہلے دور حکومت میں گھوسٹ سکولوں کی نشاندہی اور بوٹی مافیاکے قلع قمع سے لے کر حالیہ دور میں تعلیم کے شعبے میں بروئے کار لائے جانے والے بیشمار اقدامات اور پروگرام اس امر کا زندہ ثبوت ہیں۔ گزشتہ 4برسوں کے دوران سکولز ریفارمز روڈمیپ پروگرام کے تحت پنجاب کے سکولوں میں 30ارب روپے کی خطیر رقم سے غیرموجود سہولیات جیسے بجلی‘ پانی‘ باتھ رومز‘ چاردیواری اور فرنیچر وغیرہ فراہم کئے گئے ہیں۔ اس عرصے میں تقریباً 3ہزار سکولوں کو پرائمری سے ایلیمنٹری اور ایلیمنٹری سے سیکنڈری سکول کا درجہ دیا گیا ہے۔ موجودہ دور کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دورہے۔ موجودہ دور میں ناخواندگی کا تصور ایک نئی جہت اختیار کر چکا ہے۔ دورحاضر کمپیوٹر نہ جاننے والوں کو تعلیم یافتہ ماننے کے لئے تیار ہی نہیں۔ پنجاب کے تمام ہائی اور مڈل سکولوں میں آئی ٹی لیبز کا قیام‘ ہونہار طالب علموں میں لیپ ٹاپس کی تقسیم اور ڈیجیٹل لائبریریوں کا اجراءہمارے اس عزم کی گواہی دیتا ہے کہ حکومت پنجاب عام لوگوں کے بچوں کے لئے بھی وہی تعلیمی معیار حاصل کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں جو مراعات یافتہ طبقے کے بچوں کو حاصل ہیں۔ پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن اور پنجاب ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کے پروگرام اور دانش سکولوں کا منصوبہ ہماری اسی سوچ کا مظہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشرے کے غریب ترین طبقات سے دانش سکولوں میں آنے والے بچے تعلیم کے میدان میں حیرت انگیز نتائج پیش کر رہے ہیں۔ ان میں چشتیاں دانش سکول کی وہ بچی بھی شامل ہے‘ جس نے 2014ءمیں لاس اینجلس میں ہونے والے بین الاقوامی سائنس فیئر میں سائنس ایوارڈ حاصل کر کے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ اسی طرح صوبے کے 36 اضلاع میں پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کے مالی تعاون سے تعلیم حاصل کرنے والے طالب علموں کی تعداد 15لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے۔ دوسری طرف صوبے کے 55ہزار سے زائد بچے پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈکی مدد سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس فنڈ کی مالیت الحمدللہ اب 10 ارب روپے سے بڑھ چکی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سکولوں میں زیادہ سے زیادہ بچوں کے داخلے اور شرح خواندگی میں اضافے کے بغیر ہم اپنے قومی مقاصد حاصل نہیں کر سکتے۔ لیکن ہمیں اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ سے کام نہیں لینا چاہیے کہ محض شرح خواندگی میں اضافہ ہمارے بہتر مستقبل کی ضمانت نہیں۔ اس کے لئے ہمیں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا ہو گا۔ میں دیانتداری سے سمجھتا ہوں کہ ہمارے معاشرے کی موجودہ ظالمانہ طبقاتی تقسیم کی ایک بڑی وجہ سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں کے معیار تعلیم میں تفاوت ہے۔ اس افسوسناک تفاوت کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے جس میں سیاستدان بھی شامل ہیں‘ بیوروکریسی بھی‘ زمیندار بھی اور ہمارے ماہرین تعلیم بھی۔ وزیر اعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ آج ہم سب پر یہ فرض ہے کہ ہم اس تفاوت کو دور کرنے اور سرکاری سکولوں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

مزیدخبریں