”حرا ، ہجرت اور خدمت“ شائع ہو گئی

ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی نئی کتاب ”حرا، ہجرت اور خدمت“ اصل میں متاثرین شمالی وزیرستان کی ہجرت اور اہل بنوں اور دوسرے ہم وطنوں کی طرف سے ان کی خدمت میں داستان عزیمت ہے۔ مصنف کے مطابق حرا، ہجرت اور خدمت شمالی وزیرستان کی شہزادی، چھوٹی سی پیاری بچی حرا کی شمالی وزیرستان سے ہجرت کر کے بے سرو سامانی کے عالم میں لاکھوں ہم وطنوں سمیت بنوں اور اس کے نواح میں آ کر آن بسنے کی کہانی ہے۔ 

حقیقت میں یہ ایک ایسے المیے کی کہانی ہے جس کے اثرات شمالی وزیرستان اور ان کے گرد و نواح تک ہی محدود نہیں رہے بلکہ اندرون اور بیرون ملک اس کی بازگشت سنائی دی اور نہ ہی وہ اثرات اتنے عارضی ہیں کہ ذہنوں سے جلد محو ہو سکیں۔ یہ صورت حال اپنی نوعیت کے اعتبار سے ایک منفرد اور نمایاں حیثیت رکھتی ہے۔ اتنے وسیع پیمانے پر آبادی کی اندرونی ہجرت اور عارضی منتقلی کی بہت کم مثالیں ہیں۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی کتاب ”حرا، ہجرت اور خدمت“ کے پانچ حصے ہیں۔ پہلے حصے میں شمالی وزیرستان کی شہزادی حرا اور اس کے لاکھوں ہم وطنوں کے ساتھ گزارے ہوئے لمحوں کی داستان ہے اور ان کے علاج اور خدمت کا تذکرہ ہے۔ دوسرے حصے میں دنیا کے بیشتر ممالک میں اندرونی تنازعات کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے افراد کے بارے میں بنیادی معلومات دی گئی ہیں اور IDPs کے حقوق کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں اللہ کی راہ میں مختلف ہجرتوں کا تذکرہ ہے۔ کتاب کے چوتھے حصے میں پنجاب کے سیلاب زدہ اور تھر کے قحط زدہ علاقوں میں خدمت اور علاج کا تذکرہ ہے۔ کتاب کے پانچویں اور آخری حصے میں IDPs، سیلاب زدگان اور تھر کے قحط زدہ عوام کی حالت زار اور اُن کے لیے کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی خدمات کے بارے میں مشہور کالم نگاروں کے کالم شامل کیے گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن