پاکستانی معیشت۔ ترقی کی جانب گامزن

Apr 01, 2016

Uzma Intazar

وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی حکومت گھر گھر خوشحالی لانے کیلئے کوشاں رہی ہے۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے اقتصادی راہداری منصوبہ ناگزیر تھا۔ آج کا پاکستان 3سال پہلے کے پاکستان سے کہیں بہتر ہے۔ لوگوں کی خوشحالی اور ملازمتیں فراہم کرنااس حکومت کا عزم ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ براہ راست عوام کو پہنچ رہا ہے۔ اس سال بجلی پیدا کرنے کیلئے مشینری کے درآمدی بل میں بھی 50فیصد اضافہ ہوا ہے۔اس وقت ملک میں موجود تمام مینو فیکچرنگ یونٹس میں سے 75فیصد یونٹس جنریٹروں کے ذریعے بجلی بحران پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں جن میں کیمیکلز، پیٹرو کیمیکلز، مشینری، سیمنٹ اور ٹیکسٹائل کے شعبے سر فہرست ہیں، بجلی کی کمی کو پورا کرنے اور متبادل ذرائع سے بجلی کے حصول کی وجہ سے صنعتوں کو اضافی مالی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔اس ضمن میں ایرانی صدر حسن روحانی کا دورہِ پاکستان خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق حسن روحانی نے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ پاکستان کے توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے اپنی خدمات فراہم کریگا۔حسن روحانی کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان اپنے حصے کی گیس پائپ لائن مکمل کر لے تو ایران بہت جلد گیس مہیا کر دے گاجو پاکستان کے توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے کافی سود مند ثابت ہو گی۔پاکستان کے اعلیٰ حکام نے ایران کے ساتھ تعلقات کو شراکت داری میں بدلنے کی خوشخبری سنا دی ہے۔ اس کے علاوہ ایران کے ساتھ دو راہداریاں بھی بنائی جائیں گی جس سے دونوں ممالک میں تجارت کو مزید فروغ حاصل ہو گا۔ موجودہ حکومت کی حالیہ کارکردگی کو دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ پاکستان دوسرے ممالک کیساتھ تعلقات بحال کرنے کیلئے سرگرم ہے۔ پاک چائنہ اقتصادی راہداری پر خاطر خواہ پیشرفت ہو جانے کے بعد یہ امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان بہت جلد خوشحال ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائیگا۔ لیکن موجودہ حکومت نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ مزید معاشی خوشحالی لانے کیلئے ایران کے ساتھ تجارتی حجم ایک ارب ڈالر سے بڑھا کر پانچ ارب ڈالر تک لے جانے پر اکتفا کیا ہے۔ اسکے علاوہ سرحدی سکیورٹی، علاقائی ، عالمی و اسلامی دنیا کو درپیش مسائل کے پر امن حل پر بھی دونوں ممالک کے رہنمائوں کے درمیان تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نواز شریف کا مشاورت کے بعد سٹریٹجک تجارتی پالیسی فریم ورک 2015-18 مرتب کیا جانا خوش آئند ہے۔ اس پالیسی کے مرتب کرنے میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے تمام اسٹیک ہولڈر جن میں پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، ڈسٹرکٹ چیمبر، ٹریڈ ایسوسی ایشنز بھی شامل تھے۔ وسیع مشاورت کے بعد سٹریٹجک تجارتی پالیسی فرہم ورک کے ذریعے تجارت کا ہدف 35بلین ڈالر کرنے کامقرر کیا گیا۔ تجارتی پالیسی 2015-16کیلئے بجٹ سے 6ارب روپے مختص کر دیئے گئے ہیں۔ سٹریٹجک تجارتی پالیسی 2015-18کے تحت قلیل مدتی تجارتی سٹریٹجی بھی مرتب ہو چکی ہے۔ اسکا اندازہ تخمینہ 450ملین روپے برائے سال 2015-16اور 2015-18 کیلئے 1450ملین روپے ہیں۔ناقدین کیلئے اس بات کا اندازہ لگانا اب مشکل نہیں رہا کہ پاکستان درست سمت میں راغب ہو گیا ہے۔
ٹریڈ پالیسی فریم ورک کا انحصار چار بنیادی ستونوں پر ہے جن میں مصنوعات کی نفاست اور تنوع، مارکیٹ تک رسائی، ادارہ ترقی اور مضبوطی اور تجارت میں سہولت شامل ہیں۔ گورنمنٹ کی خصوصی توجہ 35 بلین ڈالر کے درآمدات کے ہدف، سہولیاتی پالیسی کے ماحول، بہتر مارکیٹ تک رسائی، قرض اور ٹیکس چھوٹ پر ہے تاکہ برآمدات کے ہدف کو ممکن بنایا جا سکے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت کا 35ارب ڈالر کا حقیقت پسندانہ اور قابل قبول برآمدات کا ہدف ملکی معیشت میں بہتری کیلئے نہایت سود مند ہے۔ چمڑا، فارماسوٹیکل، ماہی گیری اور جراحی کے آلات کے شعبے کیلئے ایک سہولت سینٹر بھی قائم کیا جائیگا۔
3سال بعد معیشت کی پروفائل کافی حوصلہ افزا ء ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 2016کے بجٹ میں خسارہ 4.3فیصد تک کم ہو سکے گا۔ افراد زر کی شرح کا نیچے آنا ، ٹیکس نیٹ، نجی اور زرعی شعبے کی ترقی کے فنڈز کی فراہمی میں بتدریج اضافے کیلئے کریڈٹ میں اضافے میں توسیع، غیر ملکی ترسیلات میں اضافہ اور 20 ارب ڈالر کے غیر معمولی زر مبادلہ میں اضافہ معیشت کی صحت میں بہتری کی دلیل ہیں۔

مزیدخبریں