برسلز+ واشنگٹن (نیٹ نیوز) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا نام لئے بغیر کہا ہے کہ مذاکرات سے مسائل پرامن طور پر حل کئے جا سکتے ہیں مگر بعض ہمسایہ ممالک اس بات کو نہیں سمجھتے برسلز میں اپنے دورے کے اختتام پر بھارتی باشندوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے ساتھ بھارت کے 1971ء سے 3 تنازعات چلے آرہے تھے جن میں سرحدوں کا تعین، سمندری حدود کا تعین اور پانی کی تقسیم کے معاملات شامل ہیں یہ تینوں تنازعات ہم نے بات چیت کے ذریعے نمٹائے اور دنیا کے سامنے مثال پیش کی کہ آپ کوئی بھی جھگڑا کسی کے بھی ساتھ ہو تو آپ گفتگو کر کے اسے نمٹا سکتے ہیں اب اگر ہمارے ہمسایہ ممالک اس بات کو نہ سمجھ پائیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں ایک دن آئیگا وہ یہ بات اور مذاکرات کی اہمیت کو سمجھیں گے کیونکہ ہم ہمسائے تبدیل نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ہمیں حیرانی ہوتی ہے کہ کیا ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہمارے مسائل کا حل نکل سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب میری حکومت برسراقتدار آئی تو ہم نے تنازعات کے حل پر توجہ دی کوئی گولی چلی نہ لڑائی ہوئی ہم بنگلہ دیش کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھے اور تنازعات طے کئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ایسا لگتا ہے اقوام متحدہ غیرمتعلقہ ادارہ بن جائیگا اور ’’پتا نہیں یہ ادارہ کب اور کیسے دہشت گردی سے نمٹے گا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت دہشت گردی کے سامنے کبھی نہیں جھکے گا تاہم دہشت گردی کا مذہب سے تعلق نہیں جوڑنا چاہیے۔ دہشت گردوں کو بموں یا بندوقوں سے نہیں بلکہ معاشرے میں سازگار ماحول سے ختم کیا جاسکتا ہے، بھارت 4 دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے۔ دریں اثناء بھارتی وزیراعظم ایٹمی سلامتی کانفرنس میں شرکت کیلئے واشنگٹن پہنچ گئے۔ کانفرنس گذشتہ روز یہاں شروع ہوئی جس کی صدارت صدر اوباما کر رہے ہیں۔ کانفرنس آج بھی جاری رہے گی۔ نریندر مودی نے واشنگٹن میں مقیم بھارتی باشندوں اور تاجروں سے ملاقاتیں کیں جبکہ بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے جو پہلے ہی واشنگٹن پہنچ چکے ہیں اپنی امریکی ہم منصب سوزن رائس سمیت اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں اور کالعدم لشکر طیبہ اور جیش محمد کی مبینہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کا معاملہ اٹھایا جبکہ داعش کے ابھرتے دہشت گرد خطرے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی واشنگٹن آمد پر کشمیریوں نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے نریندر مودی اور بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کیا اور زبردست نعرے لگائے۔ کشمیری مظاہرین نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے بڑے بڑیکتبے اٹھا رکھے تھے جن پر مودی کے خلاف نعرے درج تھے۔ وزیراعظم مودی ایٹمی کانفرنس میں شرکت کیلئے امریکہ پہنچے ہیں۔