لاہور/ فیصل آباد/ ملتان/ وہاڑی (نامہ نگاران+ نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) پنجاب بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دہشت گردوں، سہولت کاروں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ سکیورٹی اداروں نے چھاپوں کے دوران درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ وہاڑی میں پولیس جبکہ سی ٹی ڈی نے میلسی اور گگو منڈی میں آپریشن کیا۔ 39 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ لاہور میں پولیس ذرائع کے مطابق علامہ اقبال ٹاؤن اور ہنجروال میں سرچ آپریشن کیا گیا جس میں پولیس کے علاوہ حساس اداروں اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے بھی حصہ لیا۔ شہریوں کے شناختی کوائف چیک کئے گئے۔ عدم دستیابی پر 17 افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی۔ ملتان میں مدرسے پر چھاپہ میں دو ایرانیوں کو بھی گزشتہ روز حراست میں لیا گیا تھا۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق آپریشن کے دوران 15 مشتبہ ملزموں کو گرفتار کر لیا۔ گگو منڈی سے نامہ نگار کے مطابق حساس ایجنسیوں کے اہلکاروں نے دینی مدارس میں سرچ آپریشن کیا۔ دو مدارس میں موجود تبلیغی جماعت کے ارکان سے پوچھ گچھ کی گئی اور شناختی دستاویزات کی چیکنگ کی گئی۔ جماعت میں شامل ایک رکن کے پاس مسیحی نام کا شناختی کارڈ موجود تھا جس نے حال ہی میں اسلام قبول کیا ہے۔ مسجد الفاروق میں موجود 6 رکنی تبلیغی جماعت کے ارکان کو پولیس سٹیشن لے جایا گیا جہاں ان کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد انہیں واپس بھجوا دیا گیا۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق ڈی ایس پی سٹی چنیوٹ نصراللہ خان کی زیرنگرانی محلہ عالی چنیوٹ میں پٹھان آبادیوں سمیت 9 مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کیا گیا اور 107 مشکوک افراد کو بائیومیٹرک ڈیوائس کے ذریعے چیک کیا گیا۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت سی پی او فیصل آباد افضال احمد کوثر کے حکم پر مختلف تفریحی، عوامی مقامات اور پارکس کی سکیورٹی پر اضافی نفری تعینات کر دی گئی۔ سرچ آپریشن میں 150 سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ نوشہرہ وادی سون سے نامہ نگار کے مطابق ڈی ایس پی صدر مٹھہ ٹوانہ اسد اللہ خان اور ایس ایچ او تھانہ نوشہرہ خالد محمود گوندل نے بھاری نفری کے ساتھ سکیسر بیس، چٹہ، اوچھالی اور ملحقہ ڈیرہ جات میں مشکوک افراد کے خلاف آپریشن کیا۔ کچہ میں سرچ آپریشن کے دوران 17 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار افراد میں 8 اشتہاری بھی شامل ہیں۔ پولیس ترجمان کے مطابق آئی جی پنجاب کی ہدایت پر صوبے بھر میں مشتبہ افراد کے خلاف سرچ آپریشنز جاری ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں تمام ریجنز میں 82 سرچ آپریشن کئے گئے۔ سی ٹی ڈی نے 21 جبکہ ریجنل پولیس اور دیگر ایجنسیز نے مشترکہ طور پر 61 آپریشنز کئے۔ اس دوران 6 ہزار 5 سو 63 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، ان میں سے 6 ہزار 3 سو 43 کو رہا کر دیا گیا جبکہ 244 کو مزید تفتیش کیلئے پولیس حراست میں رکھا گیا ہے۔ آن لائن کے مطابق آئی جی پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ پولیس یا سی ٹی ڈی نے گلشن اقبال واقعے میں غلطی سے خودکش حملہ آور ظاہر کئے جانے والے یوسف کو کبھی بھی دہشت گرد قرار نہیں دیا۔ خواتین پولیس اہلکاروں کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو غلط فہمی پیدا ہوئی کہ شاید یوسف سانحہ گلشن اقبال میں ملوث تھا تاہم کسی ادارے نے اسے دہشت گرد قرار نہیں دیا۔ مشتاق سکھیرا نے کہا کہ مشکوک افراد کے خلاف کریک ڈائون میں تمام سکیورٹی ادارے ملکر کام کر رہے ہیں اور پنجاب پولیس نے پانچ انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو ہلاک کیا تاہم ہلاک دہشت گردوں کا سانحہ گلشن اقبال سے تعلق نہیں تھا اور وہ دہشت گردی کے دیگر واقعات میں ملوث تھے۔ راولپنڈی سے 20 افراد گرفتار کر لئے گئے۔ گرفتار شدگان اور افغان باشندے شامل ہیں۔ اوچ شریف سے ملتان دھماکے میں ملوث دہشت گرد عبداللہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ دہشت گرد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان عمران گروپ سے ہے۔ دہشت گرد کا نام ریڈبک میں شامل ہے جس کے سر کی قیمت 5 لاکھ روپے مقرر ہے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق پولیس نے گزشتہ روز روڈ بلاک کرنے حکومت کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے کے الزام میں سنی تحریک کے ضلعی رہنما وسیم احمد نقشبندی سمیت دو سو کے قریب نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ سٹی اے ڈویژن پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔
لاہور (اشرف جاوید/ دی نیشن رپورٹ) رائیونڈ روڈ پر مقابلے میں مارے جانے والے 5 دہشت گردوں میں سے 2 کی شناخت داعش کے جنگجوئوں کے طور پر ہوئی ہے۔ یہ بات ذرائع نے ’’دی نیشن‘‘ کو بتائی۔ 30 سالہ دہشت گرد جنید ظہور اور 26 سالہ ثاقب کامران ایبٹ آباد کے رہائشی تھے، دونوں دہشت گردوں کے لواحقین ان کی نعشیں لینے کیلئے پہنچ گئے۔ جنید کا والد ظہور احمد پچھلے 30 برس سے سودی عرب میں کام کر رہا تھا، وہ گزشتہ روز بیٹے کی نعش لینے پاکستان پہنچا ہے۔ اس نے بتایا کہ اس کے بیٹے جنید کے ساتھ آخری بار ٹیلی فون پر گفتگو اڑھائی سال قبل ہوئی تھی، میں نے اس کو کہہ دیا تھا کہ وہ میرا بیٹا نہیں اور آج اس کے مرنے کی اطلاع پر میں وطن آیا ہوں۔ وہ میرا سب سے بڑا بیٹا تھا، 5 دہشت گردوں میں ان دو کا تعلق طالبان کے جماعت الاحرار گروپ جس نے اپنی ہمدردیاں داعش کے ساتھ ظاہر کی تھیں سے وابستہ تھے اور اسی گروپ نے گلشن پارک حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی اور اس کے ترجمان احسان اللہ احسان نے مزید حملے کرنے کی دھمکی بھی دی تھی اور کہا تھا سکولوں، کالجز، عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے گا۔ دوسرے دہشت گرد ثاقب کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ ایبٹ آباد کے ایک ڈاکٹر کا بیٹا ہے اور اس کے کچھ عرصہ قبل ڈرون حملے میں مارے جانے کی اطلاع بھی آئی تھی تاہم گزشتہ روز اس کے رشتہ داروں نے جناح ہسپتال میں اس کی نعش کی شناخت کی۔ حکام کا کہنا ہے تفتیش مکمل کر کے نعشیں حوالے کی جائیں گی۔ بعض پولیس افسران نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ دہشت گرد عرصے سے حراست میں تھے جنہیں مقابلے میں مارنے کا کہا گیا تھا۔