پولیس افسروں کو خلاف ضابطہ ترقیاں نہیں دی جا سکتیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے پنجاب پولیس کے افسروں کی خلاف ضابطہ ترقیوں کے حوالے سے مقدمہ کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا اور خلاف ضابطہ ترقیاں حاصل کرنے والے افسروں کی تنزلی کر کے دس روز میں عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ دو فیصلوں میں آئوٹ آف ٹرن پروموشنز کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے اور آئی جی پنجاب نے خلاف ضابطہ ترقیوں سے متعلق عدالتی فیصلوں کو مد نظر رکھ کر افسروں کی سنیارٹی طے کی تھی جس کو بحال رکھا جاتا ہے فیصلے کے مطابق پولیس ایک منظم فورس ہے اس کے افسروں کو خلاف ضابطہ ترقیاں نہیں دی جا سکتیں اگر پولیس افسروں کا حق کسی طور متاثر ہوا ہے تو وہ متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں سروسز ٹریبونل کے فیصلوں کے خلاف اپیل بھی صرف سپریم کورٹ میں دائر کی جاسکتی ہے جبکہ مجاز اتھارٹی کے فیصلے کے خلاف پولیس افسر ہائیکورٹ سے رجوع کا حق نہیں رکھتے فیصلے میں مذید کہا گیا ہے کہ افسروں کی سنیارٹی کا تعین کرتے وقت محکمہ داخلہ پنجاب کے خط کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا اور پولیس افسروں کے حوالے سے وزارت قانون کی قائم کردہ کمیٹی کی بھی اطلاع عدالت کو نہیں دی گئی عدالت کو حکومتی کمیٹی کے قیام کی اطلاع پرائیویٹ پارٹیز کی طرف سے ملنا باعث تشویش ہے صوبائی محکمہ داخلہ اور سرکاری وکیل نے یو ٹرن لیکر ان ترقیوں کی حمایت کی جن کی عدالت پہلے ہی مخالفت کر چکی تھی یاد رہے کہ عدالت عظمٰی نے 28 مارچ کو اس مقدمے کا مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے پولیس افسروں کی تنزلی کا حکم دیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...