لاہور+ اسلام آباد+ سیالکوٹ (نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) گرمی کی شدت بڑھتے ہی ملک بھر میںبدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ہے۔ بجلی کی طویل بندش سے مختلف شہروں میں نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے جبکہ ٹیوب ویل نہ چلنے کے باعث پانی کی بھی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ جمعہ کے روز طویل لوڈشیڈنگ کے باعث لوگوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور اور مضافات میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ لیسکو کے 4 گرڈ سٹیشن گزشتہ روز بھی اوور لوڈ رہے جبکہ بجلی کا خسارہ مجموعی طور پر 4 ہزار 3 سو میگاواٹ رہا۔ ملک میں بجلی کی قلت کم نہ ہو سکی۔ بجلی کا شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اسلام آباد میں قائم نیشنل پاور کنٹرول سنٹر نے (این پی سی سی) نے اپنی مرضی کی لوڈشیڈنگ کی۔ لیسکو میں تعمیر و مرمت کا کام نہ ہونے سے گرڈ سٹیشن اوور لوڈ ہو گئے ہیں۔ بند روڈ‘ راوی روڈ‘ کوٹ لکھپت اور شالیمار گرڈ سٹیشن کئی گھنٹے کیلئے بند رہے جس کی وجہ سے لاہور میں 10 گھنٹے تک بجلی بند رہی جبکہ لاہور کے مضافات میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ تجاوز کر گیا۔ شہریوں کو نمازجمعہ کی ادائیگی میں بھی مشکلات کا سامنا رہا۔ دےپالپور مےں گزشتہ روز مسلسل 6گھنٹے کی طوےل لوڈشےڈنگ کی گئی۔ نمازےوں کو جمعة المبارک کی ادائےگی مےں شدےد دشواری کا سامنا رہا۔گزشتہ دو ماہ سے مسلسل جمعة المباک کے دن 6سے 7گھنٹے کی طوےل دورانئے کی لوڈشےڈنگ کا سامنا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ملک بھر سے 6ماہ کے دوران مکمل لوڈشےڈنگ کا خاتمہ کرنے کا دعویٰ کرنے والے حکمرانوں نے 4سال گزر جانے کے باوجود جمعة المبارک کی عبادات کے دن بھی لوڈ شےڈنگ کرنے کا سلسلہ بند نہ کےا ہے اگر جمعة المبارک کے دن دوبارہ طوےل دوارانےے کی لوڈ شےڈنگ کی گئی تو شدےد احتجاج کےا جائے گا۔پیرمحل میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں، مچھروں کی بھرمار سے عوام راتیں جاگ کر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ جنریٹروں کی گھن گرج نے شہریوں کو سخت ذہنی اذیت سے دوچار کر دیا جبکہ ہسپتالوں میں آپریشن بھی بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ لوڈشیڈنگ کا شیڈول معلوم کرنے پر فیسکو اہلکاروں کا رویہ بھی مبینہ طور پر صارفین کے ساتھ توہین آمیز نظر آتا ہے۔ شہری تنظیموں نے حکومت وقت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ غیر اعلانیہ بجلی لوڈشیڈنگ کا فوری خاتمہ کیا جائے۔ سیالکوٹ شہر سمیت پورے ضلع میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ شہر اقبال میں چھ سے آٹھ گھنٹے روزانہ بجلی بند رہتی ہے جبکہ ڈسکہ ، پسرور اور سمبڑیال کے شہری و دیہی علاقوں میں 14 سے 16 گھنٹے بجلی بند ہونے سے معمولات زندگی متاثر ہوئے ہیں۔ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ جڑانوالہ اور اسکے گردونواح میں بھی بجلی کی لوڈشڈینگ شروع ہوتے ہی کاروبار زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ گھروں کے علاوہ مساجد میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی کی کمی ہونے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے جبکہ چھوٹے کاروبار بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔ دوسری طرف گرمیوں میں عوام کو بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کی خاطر حکومت نے گردشی قرضوں کا حجم کم کرنا شروع کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے 50 ارب روپے کی رقم جاری کردی ہے جس میں سے پی ایس او کو 30 ارب روپے اور پاور سیکٹر کو 20 ارب روپے دیئے جائیں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاور سیکٹر نے مختلف اداروں سے وصولیاں نہ ہونے کے سبب فرنس آئل کی خریداری بھی کم کردی ہے جس کے باعث ایک طرف تو لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا تو دوسری جانب پی ایس او کے پاس فرنس آئل کے ذخائر 40 دن کی سطح پر پہنچ چکے ہیں ، پی ایس او کو حبکو، کیپکو، جینکوزاور پی آئی اے سمیت دیگر اداروں سے 274 ارب روپے کی وصولیاں کرنی ہے جبکہ اس وقت پاور کمپنیوں کی وصولیاں 439 ارب روپے تک پہنچ چکی ہیں۔
کراچی+ لاہور (کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار) کراچی میںکے الیکٹرک کیخلاف احتجاجی دھرنے کی راہ میں پولیسرکاوٹ بن گئی۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن اور اسد اللہ بھٹو سمیت بیسیوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ جماعت اسلامی نے جمعہ کی شام 5 بجے شاہراہ فیصل پر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ انتظامیہ نے دفعہ 144 کو بنیاد بناکر دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا اور جماعت اسلامی کی جانب سے شاہراہ فیصل پر لگائے گئے کیمپ کو اکھاڑ کر تین کارکنوں کوگرفتار کرنے کے علاوہ نیو ایم اے جناح روڈ پر اسلامیہ کالج کے نزدیک جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر ادارہ نورحق پر پولیس کی بھاری نفری تعینات اور ٹینکرز وغیرہ سمیت رکاوٹیں کھڑی کرکے دفتر کا گھیراﺅ کر لیا۔ جماعت اسلامی کے رہنماﺅں اورکارکنوں کے دھرنے کے لیے نکلنے سے قبل ادارہ نورحق کے باہر سے ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیااورجیسے ہی جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں کارکنوں نے ادارہ نورحق سے نکل کر پیش قدمی شروع کی تو پولیس ان کی راہ میں مزاحم ہو گئی اور حافظ نعیم الرحمان ‘اسد اللہ بھٹو اور کارکنوں کو قیدیوں کی وین اور پولیس موبائلوں میںڈال کر بریگیڈ تھانے پہنچا دیا اس موقع پر جماعت اسلامی کے کارکنوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ شاہراہ فیصل پہنچنے والے جماعت اسلامی کے کئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ اس دوران بدترین ٹریفک جام بھی دیکھنے میں آیا۔ پولیس نے مظاہرین کومنتشر کرنے کیلئے شیلنگ کی جس سے ہر طرف دھواں ہی دھواں چھا گیا۔ پولیس نے حافظ نعیم الرحمان سمیت دو درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ شیلنگ سے متعدد کارکن زخمی بھی ہوئے۔ پولیس نے ہوائی فائرنگ بھی کی جس سے علاقہ گونج اٹھا۔ جماعت اسلامی کے کارکنوں نے پولیس پر پتھراﺅ کیا اور ادارہ نور حق کے قریب ٹائروں کو آگ لگا کر سڑک بلاک کر دی اور دھرنا دے دیا۔ تاہم کچھ دیر بعد امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ ن عیم الرحمن کو پولیس نے چھوڑ دیا۔ حافظ نعیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن دھرنے کو پرتشدد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عوامی مسائل کی بات کرنے پر دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، نائب امراءحافظ محمد ادریس ، راشد نسیم ، اسداللہ بھٹو ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، میاں محمد اسلم اور پروفیسر محمد ابراہیم نے کراچی میں جماعت کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے اور کہاہے کہ گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ سے احتجاج کا حق نہیں چھینا جا سکتا۔ پولیس ظلم و جبر اور تشدد سے کارکنوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتی۔ جلسہ جلوس اور احتجاج عوام کا جمہوری حق ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی و ضلعی حکومتیں احتجاج روکنے کی بجائے لوڈ شیڈنگ ختم کرائیں،وزیر اعلیٰ سندھ کے الیکٹرک کی زیادتیوں کا نوٹس لیںاور شہریوں کو ظالمانہ لوڈشیڈنگ سے نجات دلائیں ۔انہوں نے کہاکہ گرفتار کارکنوں کو فوری رہا نہ کیا گیا تو پورے ملک میں احتجاج کریں گے ۔