پارا چنار : امام بارگاہ کے باہر کار بم دھماکہ‘ 24 شہید90 سے زائد زخمی ....

کرم ایجنسی + اسلام آباد+ لاہور (نامہ نگار محمد سلیم سے+ خصوصی نامہ نگار + خصوصی رپورٹر) پارا چنار میں کار بم دھماکہ کے نتیجہ میں 24 افراد شہید اور 90 سے زائد زخمی ہو گئے۔ 16افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ایجنسی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی‘ سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کو گھیر ے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کیا، فاٹا کے سب سے بڑے شہر کرم ایجنسی ہیڈکوارٹر پارا چنار میں جمعہ کے روز صبح 11 بجے کے قریب مین بازار میں واقعہ مرکزی امام بارگاہ کے خواتین گیٹ کے قریب کھڑی کار میں اچانک زوردار دھماکہ ہوا اس وقت بازار میں لوگوں کا رش تھا جو نماز جمعہ کے لئے آئے تھے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ مارکیٹ اور وہاں پر موجود لوگ ڈھیر ہوگئے چاروں طرف آگ اور دھواں پھیل گیا۔ اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ شاہد علی خان نے بتایا کہ مرکزی امام بارگاہ کے قریب نور مارکیٹ کے مین گیٹ پر جو چند فٹ امام بارگاہ سے دور ہے موٹر کار میں شدید دھماکہ ہوا عالم خان، جابر حسین، ناصر حسین، ملک علی حسین، مقبول حسین، نواب حسین، امجد علی، جاوید رضا، ممتاز حسین، سید کمال، ممتاز حسین نامعلوم آٹھ سالہ لڑکا اور ایک نامعلوم خاتون سمیت دیگر آٹھ افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے‘ دیگر نے ہسپتال میں دم توڑا، شدید زخمیوں کو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پشاور اور دیگر ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ دھماکے میں کئی دکانیں اور گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا، کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے ویڈیو پیغام کے ذریعے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ دھماکے کے بعد بازار میں بھگدڑ مچ گئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق چند حملہ آوروں نے بازار سے کچھ فاصلے کی دوری پر موجود پھاٹک پر کھڑے لیویز اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے بعد دھماکہ ہوا۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی اہلکار اور بم ڈسپوزل کا عملہ موقع پر پہنچ گیا اور علاقے کی ناکہ بندی کر کے شواہد اکٹھے کئے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف، صدر مملکت ممنون حسین، وزیرداخلہ چوہدری نثار، مولانا فضل الرحمان، سراج الحق، آصف علی زردرای، عمران خان، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، اسحاق ڈار‘ بلاول بھٹو، خورشید شاہ، طاہر القادری، میاں محمد جمیل اور دیگر نے دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ پولیٹکل ایجنٹ کے مطابق دھماکہ خیز مواد کار کے اندر نصب تھا۔ وزیراعظم نے دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا اور ان کی مغفرت کی دعا کی۔ انہوں نے زخمیوں کی جلد از جلد صحتیابی کی بھی دعا کی۔ وزیراعظم نے بیان میں حکومت کے ٹھوس عزم کو دہرایا کہ ملک سے دہشت گردی کے عفریت کو ہر قیمت پر ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو پہلے ہی توڑا جا چکا ہے اور اب ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ اس جنگ کو اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ تک جاری رکھیں۔ وزےراعظم نے متعلقہ حکام کو حکم دیا کہ حالات سے نمٹنے کیلئے مقامی انتظامیہ کو مکمل مدد فراہم کی جائے گی۔ وزیراعظم نوازشریف نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ملک سے دہشتگردی کا ہرقیمت پر مکمل خاتمہ کریں گے۔ وزیرداخلہ نے متعلقہ حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔ صوبائی حکومت نے جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے 4، 4 لاکھ، زخمیوں کیلئے ایک ایک لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق دھماکے کے بعد علاقے کے لوگوں نے اپنے عزیزوں کی میتیں پولیٹیکل انتظامیہ کے دفتر کے سامنے رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ٹی وی کے مطابق دھرنا بھی دیا۔ رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری نے بتایا کہ یہ کار بم دھماکہ تھا جس میں 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ سکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ خیال رہے کہ کرم ایجنسی فرقہ وارانہ جھڑپوں کی وجہ سے انتہائی حساس علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ یہاں ماضی میں فرقہ وارانہ فسادات کی وجہ سے ہزاروں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ ساجد حسین طوری نے کہا کہ کرم ایجنسی کے ساتھ افغانستان کا علاقہ ننگر ہار لگتا ہے، جہاں سے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کی طرف سے دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ نامہ نگار کے مطابق پارا چنار کار بم دھماکے کے بعد پولیٹیکل انتظامیہ کیخلاف مظاہرہ کرنے والوں پر لیوی فورسز کی فائرنگ سے 3 زخمی ہوگئے۔ مظاہرین دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نعشوں کے ہمراہ پولیٹیکل ہاﺅس کے سامنے دھرنے کے لئے بیٹھے تھے کہ لیوی فورسز نے دھرنے کے شرکاءپر فائرنگ کی۔ دھرنے میں شامل لواحقین اور دیگر افراد نے اینٹوں، ڈنڈوں سے سرکاری اہلکاروں پر حملہ کیا جواب میں لیوی اہلکاروں نے فائرنگ کی۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھرنے میں شامل شرپسند عناصر پولیٹیکل ہاﺅس پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے جس پر ہاﺅس پر موجود اہلکاروں نے ان کومنتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی اور اہلکاروں کی فائرنگ سے کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔ دریں اثنا مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام پاراچنار میں دھماکے کیخلاف ملک گیر احتجاج، چاروں صوبوں سمیت آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے کیے گئے، اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، ملتان، فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں نماز جمعہ کے بعد مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ مبارک موسوی نے دہشتگردوں کی سفاکانہ و بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کی اور دھماکہ کے بعد شہریوں کی احتجاجی مظاہرے پر ایف سی اہلکاروں کی فائرنگ اور اس کے نتیجے میں شہریوں کے زخمی ہونے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ تحقیقات کرکے ذمہ داران کو سزا دیں۔ برطانیہ نے پارا چنار بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔ ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے کہا ہے کہ متاثرین کے ساتھ ہیں۔

پارا چنار دھماکہ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...