نئی دہلی (کے پی آئی ) پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی کشیدگی کے باوجود انڈس کمشن کا دو روزہ اجلاس کا ختم ہوگیا۔1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے آبی معاہدے کے بعد یہ پی آئی سی کا 114 واں اجلاس تھا، جہاں پانی کی تقسیم پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا پاکستان کی جانب سے 6 رکنی وفد کی سربراہی سید محمد مہر علی شاہ نے کی جبکہ بھارتی وفد میں انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا، بھارت کے خارجی امور کے نمائندے اور تکنیکی ماہرین نے شرکت کی۔یہ ملاقاتیںدونوں ممالک کے درمیان سفارتکاروں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے اور دیگر اہم مسائل کے پس منظر میں ہوئیں۔بھارتی اخبار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے دریائے چناب پر بھارت کے ریٹلے 850میگاواٹ( پاکل دل 1000 میگاواٹ) اور لوئر کالنئی منصوبوں کے ڈیزائن پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ انڈس واٹر ٹریٹی کے خلاف ہیں۔ تاہم بھارت کی جانب سے کہا گیا یہ تمام منصوبوں کے ڈیزائن انڈس واٹر ٹریٹی کے عین مطابق ہیں۔اجلاس کے دوران اسلام آباد کی طرف سے دریائے جہلم پر کشن گنگا اور ولر بیراج پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا تھا دونوں ممالک نے سیلابی صورتحال اور انتظامی معاملات کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ خیال کیا۔
انڈس کمشن