لاہور/ اسلام آباد (پ ر) ق لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ہمیں اب مسلم لیگوں کو اکٹھا کرنے سے زیادہ مسلم لیگی ذہن کو اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے جن کی سوچ میں پاکستانیت ہو اور ہمیں انہی لوگوں کی ضرورت ہے۔ وہ اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر مانسہرہ سے مسلم لیگ (ن) کے رکن کے پی کے اسمبلی وجیہہ الزمان کی اپنے ساتھیوں سمیت ق لیگ میں شمولیت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ، سیکرٹری اطلاعات کامل علی آغا، صدر کے پی کے محبوب اللہ جان، اجمل خان وزیر، میاں عمران مسعود اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ’’سچ تو یہ ہے‘‘ کے نام سے میری کتاب بھی بہت جلد مارکیٹ میں آ رہی ہے جس میں صرف سچ لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سیاسی نظام کا حصہ ہوتی ہیں انہیں ملکی استحکام کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے، علاقائی بنیادوں پر نئی جماعتوں کے قیام سے جہاں صوبوں کو خودمختار بنانے میں مدد ملے گی وہاں یہ بات بھی ضروری ہے کہ یہ جماعتیں ملک کو مضبوط کریں اور پاکستان کیلئے بھرپور کردار ادا کریں، وجیہہ الزمان کی پارٹی میں واپسی پر ہم سب ان کو خوش آمدید کہتے ہیں، ان کی فیملی کے ساتھ ہمارے دیرینہ مراسم ہیں، ان کی والدہ محترمہ بطور سینیٹر ہمارے ساتھ کام کر چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کوہستان سے سابق ایم این اے محبوب اللہ جان نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی، ہمیں ایسے لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے جن کے سینے میں پاکستان کا درد ہو۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ فریادی کے لفظ کو فساد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اگر میں چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے جاتا تو اپنے وزرا کو بھی ساتھ لے کر جاتا، چیئرمین سینٹ کے حوالے سے بیانات نہیں دئیے جا سکتے، چیئرمین سینٹ کے انتخابات میں سینیٹرز نہیں بکے وزیراعظم کو غلط فہمی ہوئی ہے، عام انتخابات میں تاخیر یا بروقت ہونے کا معاملہ الیکشن کمشن کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کا 18ویں ترمیم پر کہنا کہ کچھ چیزیں اچھی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کچھ چیزیں اچھی نہیں بھی ہیں۔ وجیہہ الزمان ایم پی اے نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین صاحب سے پرانا تعلق ہے، میں ن لیگ میں گیا لیکن وہاں بادشاہت ہے، 10سال بعد اپنی جماعت میں واپس آ گیا ہوں۔