قرآن پاک کا حکم ہے ’’اور تم اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جائو‘‘ اصل میں یہ آیت ربانی مسلمان کو ایمان کی ادا یاد کرانے کیلئے نازل فرمائی گئی …؎
زبان نے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل
دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
اسلام میں پورے کے پورے داخل ہونے کا مطلب ہے کہ دین اسلام کے ماننے والوں کا حلقہ قبول کرنے کے بعد اسلام کے احکامات سے مطابقت رکھتے ہوئے زندگی کے مسائل و فضائل کو روح کا لباس بنا کر زیب روح بنانا اصل مسلمانی ہے۔ روح دین یہ ہے کہ اگر جھوٹا ملعون قرار دیدیا گیا ہے تو خوف الٰہی سے اور مشیت الٰہی کیلئے ہنسی مذاق میں بھی جھوٹ بولنے سے اجتناب کیا جائے۔ مذہبی‘ تہذیبی و معاشرتی ہر نوع تقدیس حقیقت پسند کی متقاضی ہے۔ سال کے 365 دن سچ بولنے اور سچائی کا دامن تھامے رکھنے سے بات بنتی ہے۔ کسی مخصوص دن کو جھوٹ بولنے اور دوسروں کو بے وقوف بنانے کیلئے مختص کرنا منطقی زاویہ نگاہ سے جہالت اور کج روی ہے۔ چنانچہ ماہ اپریل کے پہلے دن کو ’فرسٹ اپریل فول ڈے‘‘ کہنا تاریخ کے آئینے میں عسائیوں اور یہودیوں کی ’’ایول گیم‘‘ ہے۔ تاریخی حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اپریل کے دن جب سپین کے ہزاروں مسلمانوں کو جھوٹا بہانہ بنا کر فریب کاری کے جال میں پھانس لیا گیا۔ یہاں تک کہ انہیں دریا برد کر دیا گیا تو سپین کے غیر مسلموں نے اس ظلم کو اپنی جیت سمجھا اور مسلمانوں پر اپنی دھاک بٹھانے کا ٹھٹھہ کیا تھا۔ یہ چند صدیوں قبل کا المیہ ہے جب سپین کے مسلمان فرمانروا کو ملک بدر کرکے عیسائیوں نے سپین پر اپنی حکومت قائم کی تو اس وقت یہاںمقیم مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا گیا۔ مسلمانوں کا بہیمانہ قتل کرکے سپین میں مسلمانوں کی نسلیں ختم کرنے کی منصوبہ بندی پر سختی سے عمل ہو رہا تھا۔ زمانہ امن آیا تو یہاں بچے کھچے چند مسلمان گھرانوں نے عیسائیوں اور یہودیوں کا بھیس بدل کر قتل ہو جانے کے خوف سے رہنا شروع کیا جس کا علم حکومت وقت کو بہرحال ہو گیا۔ گرچہ مسلمان قتل کئے جانے کے ڈر سے چھپ چھپ کر جینے پر مجبور تھے‘ تاہم سپین عیسائی کے حکمرانوں کو سپین کے مسلمانوں کو مٹانا مقصود تھا۔ اس لئے اعلان کروایا گیا کہ تمام مسلمانوں کو پناہ خاص دی جاتی اور انہیں اپنے اپنے پسندیدہ ممالک میں بھجوانے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ ان اعلانات میں چونکہ مسلمانوں کو جان کے تحفظ کا یقین دلایا جاتا تھا اس لئے مسلمان اپنے خاندانوں سمیت غرناطہ کے ایک مقام پر مقررہ دن اور تاریخ کو جمع ہوئے جنہیں بحری جہاز میں بٹھا کر مراکش کی طرف لے جانے کا سفر شروع کیا گیا۔ سپین کی غیر مسلم فوج بظاہر حفاظتی دستے کے طورپر جہاز میں موجود تھی اس لئے کسی کو شک نہ ہوا۔ تھوڑی دور جا کر ایسے مقام پر کہ جہاں سمندر کے پانی کا زور بھی زیادہ تھا وہاں اس فوج نے مسلمانوں کو زبردستی سمندر میں دھکیل دیا۔ یہ غیر مسلم سپین کے فوجی مسلمانوں کو ڈوبتا دیکھتے ہنستے اور آوازیں کستے کہ تم لوگ کیسے بے وقوف بناتے گئے۔ سپین کی حکومت نے اپنے جھوٹ و مکر کی بنیاد پر مسلمانوں کے خاتمے کو اپنی فتح سمجھا اور جشن منایا۔ تاریخی حوالے سے پتہ چلتا ہے کہ جس روز سپین کے مسلمانوں کو عیسائی حکومت نے مکر و فریب اور جھوٹ کی بنیاد پر سمندر میں ڈبویا تھا اس روز یکم اپریل تھا جسے بعدازاں اپنی فتح اور مسلمانوں کی شکست کے طورپر ’’فول ڈے‘‘ کے طورپر منایا جانے لگا۔ سپین میں یوں ’’فرسٹ اپریل فول ڈے‘‘ منانے کی روایت پڑی جو یہودیوںاور عیسائیوں نے مشترکہ طورپر منانا شروع کر دی جسے لاعلمی میں آج تک ہم مسلمان بھی زندہ رکھنے میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ اگر ہم اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوتے تو آپس میں ہنسی مذاق کرنے میں بھی جھوٹ کا سہارا نہ لیتے کیونکہ اللہ رب العزت نے جب جھوٹ کو ملعون کر دیا تو جھوٹ بولنے اور مکر کرنے کی گنجائش ہی باقی نہیں رہتی۔ جھوٹ تو ام الشر یعنی برائی کی ماں ہے۔ امت محمدیہؐ کی شان تو سچائی کا راستہ اپنانے میں ہے۔ ایک طرف سچائی کے راستے کو اپنانا اور دوسری طرف غیر مسلم اقوام کی چالبازیوں سے بچنے کیلئے چوکنا رہنا۔ ہم لوگ ایک طویل عرصے سے یکم اپریل کے آتے ہی اپنے دوستوں اور عزیزوں کے ساتھ ہنسی مذاق کیلئے ہی سہی جھوٹ بولنے کی روایت اپناتے ہیں۔ قارئین کرام! میرے اس کالم کے بعد فرسٹ اپریل فول ڈے کی حقیقت سامنے آگئی ہوگی اور ہم اب پہلے سے بھی زیادہ محتاط ہو جائیں گے۔ دشمن کے جھوٹ و منفی جشن کی نفی اسی میں ہے کہ اب ہم ’’اپریل فول‘‘ کی روایت کو اپنی اگلی نسل کو مزید ٹرانسفر کرنے سے روکیں۔ مزید ادراک و بصیرت پیدا کریں۔ فرسٹ اپریل کو سپین غیر مسلم حکومت کے ہاتھوں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کی مذمت کریں اورجھوٹ سے نفرت کا اظہار کرنے میںیکم اپریل کا دن گزاریں۔فرسٹ اپریل کا دن سپین عیسائی حکومت کی بربریت کے ہاتھوں مسلمان خاندانوں کا شہادت پانے کے واقعہ کو یاد کرکے دکھ کا اظہار کرنے کا دن ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ جھوٹ بولنے‘ جھوٹ کی ترغیب دینے یا کسی کو بے وقوف بنا کر زیادہ ہوشیاری دکھانے کا عمل سراسر شر ہے اور مسلمان کو دین کی رو سے زندگی کے کسی بھی دن بلکہ کسی بھی لمحے شرانگیزی کی چھٹی نہیں ملی… پھر یہ ’’اپریل فول‘‘ … کیوں؟ہماری نسل نو اپریل کی نئی دلنواز سحر سے واقف ہے۔ جنوری فروری کے مہینوں کی ٹھنڈک کی شدت کو کم کرتے کرتے مارچ سے ہوکر‘ جب اپریل تک پہنچتے ہیں تو یہ رنگ برنگے پھول موسم بہار کی نوید لیکر جب ان رتوں میں تبدیلی لاتے ہیں تو اپریل بہاروں کے پھولوں کی خوشبو بن کر فضائوں کو معطر کر دیتا ہے۔ رُت جگوں کے نغمے بکھیرتا ہے۔ اُداسیوں کو مترنم ترانوںسے گدگداتا ہے۔ قارئین کرامٖ! آمد بہار والے خوشبودار پھولوں کی پھیلی اپریل کی پاکیزہ رات کو ہم آغاز میں جھوٹ و دروغ کی مصنوعی ہنسی سے میلا و گدلا کیوں کریں؟ اپریل تو روح کی تازگی اور سچ کی طراوت ہے۔ معطر بہار ہے! ’
’اور تم اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جائو‘‘ الحمداللہ…