آج پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی 83ویں سال گرہ منائی جارہی ہے۔
ملک بھر میں آج محسن پاکستان عبدالقدیر خان کے مداح خصوصی تقاریب منعقد کریں گے، سالگرہ کے کیک کاٹے جائیں گے اور ان کی صحت و تندرستی اور درازی عمر کیلئے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل 1936 ءکو بھوپال میں پیدا ہوئے۔ 1952ءمیں وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہجرت کرکے کراچی آگئے جہاں انہوں نے ڈی جے کالج کراچی سے بی ایس سی کیا۔ 1961ءمیں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے وہ یورپ چلے گئے جہاں انہوں نے جرمنی اور ہالینڈ کی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور پی ایچ ڈی کیا۔
1974ءمیں انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے رابطہ قائم کیا اور انہیں بتایا کہ وہ یورینیم کی افزودگی جیسے پیچیدہ اور مشکل ترین کام میں مہارت رکھتے ہیں اور ملک کی خدمت کے لیے وطن واپس آنا چاہتے ہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو نے ڈاکٹر قدیر خان کو فوراً وطن واپس آنے کی ہدایت کی اوران پراعتماد کرتے ہوئے انہیں اپنا پروجیکٹ شروع کرنے کی تمام سہولیات فراہم کردیں جس کے نتیجے میں 31 جولائی 1976ءکو راولپنڈی میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز کا قیام عمل میں آگیا جو اب ڈاکٹر عبدالقدیر خان ریسرچ لیبارٹری کہلاتا ہے۔دو سال کی ریاضت کے بعدڈاکٹر عبدالقدیر خان اس لیبارٹری میں یورینیم کو افزودہ کرنے کے تجربے میں کامیاب ہوگئے۔ تقریباً اسی زمانے میں کہوٹہ کے مقام پرایٹمی پلانٹ کی تنصیب مکمل ہوگئی جہاں پاکستان نے اپناسب سے بڑا ہتھیار ایٹم بم تیارکیا۔
28مئی 1998ءکو پاکستان نے پہلا ایٹمی دھماکا کیا اور یوں ایٹمی طاقت رکھنے والے ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا۔