این آراو کی ضرورت خود عمران خان کو پڑے گی: سابق وزیراعظم

Apr 01, 2019 | 21:29

ویب ڈیسک

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ این آر او صرف ڈکٹیٹراوراس کے چمچے ہی دے سکتے ہیں ، عمران خان این آراو دینے کی حیثیت نہیں رکھتے، این آراو کی ضرورت تو خود عمران خان کو پڑے گی۔   فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے کو بھی پارلیمنٹ میں لایا جائے، فوجی عدالتیں عام نہیں ہیں ۔

مسلم لیگ (ن)کے دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت فوری طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے جہاں پٹرول گیس اور بجلی کی قیمت میں اضافے پر موقف دے اور نیشنل ایکشن پلان پر بھی بریفنگ دے جب کہ فوجی عدالت عام قانون نہیں ہیں،حکومت بتائے فوجی عدالتوں میں توسیع کی کیا ضرورت ہے، حکومت پارلیمنٹ میں آکر بتائے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ سے فون پر بات ہوئی ہے، خورشید شاہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے تقرر کے معاملے  پر جائزہ لیں گے، الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری اور وزیر اعظم کے رویے کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ این آر او صرف ڈکٹیٹراوراس کے چمچے ہی دے سکتے ہیں، عمران خان این آراو دینے کی حیثیت نہیں رکھتے اور این آراو کی ضرورت خود عمران خان کو پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ معیشت دیوالیہ ہوچکی ہے، کاروبار، روزگار اور مہنگائی کا عالم سب کے سامنے ہے، ہم حکومت کو 5سال دینے کے لیے تیار ہیں لیکن کیا اس عرصے کا متحمل ہوسکتا ہے، ملک کے جو حالات ہیں اس میں ہم چند مہینے بھی نہیں گزار سکتے۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سوال پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت 3سال ہوتی ہے اور میں نے آئین میں بھی یہی پڑھا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شہباز شریف کی زیر قیادت اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کو فوری طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہیے، نیشنل ایکشن پلان پر اپوزیشن کا مشترکہ موقف ہے، حکومت اس سلسلے میں پارلیمان کو بریفنگ دے۔ نیشنل ایکشن پلان سے متعلق اپوزیشن کا مشترکہ موقف ہے، قومی سلامتی کے معاملات پرپارلیمنٹ حکومت کا ساتھ دے گی۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام میں تبدیلی سے متعلق شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلی قانون کے ذریعے ہوسکتی ہے، حکومت ایوان میں قانون لائے اور بتائے کہ کیوں تبدیلی چاہتی ہے۔

مزیدخبریں