لاہور (نیوز رپورٹر)وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پنجاب میں قبضہ مافیا کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری ہے اور قبضہ مافیا سے ایک ایک انچ سرکاری اراضی واگزار کرانے تک آپریشن جاری رہے گا۔ اب تک صوبہ بھر میں غیر قانونی قابضین سے ایک لاکھ 55 ہزار ایکڑ اراضی واگزار کرائی گئی ہے جس کی مالیت 450 ارب روپے بنتی ہے۔ پنجاب میں قبضہ مافیا کے خلاف تاریخ کا سب بڑا آپریشن کیا جا رہا ہے اور اس آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ گزشتہ 7 روز کے دوران31اضلاع میں غیر قانونی قابض افراد سے 22 ارب 32کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کی 12ہزار 318 ایکڑ اراضی واگزار کرائی گئی ہے اور قبضہ مافیا کے خلاف 403 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 97 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ وزیراعلی آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعلی نے بتایا کہ صوبے میں قبضہ مافیا کے ساتھ شوگر مافیا اور مہنگائی مافیا کے خلاف بھی بلا امتیاز کارروائی کی جا رہی ہے۔ عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کی حکومت ہر قسم کے مافیا کے خلاف سرگرم عمل ہے اور عوام کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ جن شہروں میں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کر کے قیمتی سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی ہے۔ ان میں سرگودھا، شیخوپورہ، راولپنڈی، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، ملتان، نارووال اور دیگر شہر شامل ہیں۔ واگزار کرائی گئی سرکاری اراضی کو عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کے لئے استعمال میں لایا جائے گا۔ جن با اثر افراد نے سرکاری اراضی پر قبضہ کر کے استعمال کیا ہے ان سے تاوان بھی وصول کیا جائے گا۔ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی میں کسی قسم کا سیاسی امتیاز نہیں برتا جا رہا اور نہ ہی کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم صرف سرکاری زمین کا تحفظ چاہتے ہیں۔ قابضین کی سیاسی وابستگی سے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔ واگزار کرائی گئی اراضی کا بورڈ آف ریونیو میں ڈیٹا بنک بنے گا اور ایسے اقدامات کئے جائیں گے کہ دوبارہ کوئی زمین پر قبضہ نہ کرسکے۔ ایک ہفتے میں 31 اضلا ع میں قبضہ مافیا کے خلاف نتائج سامنے آرہے ہیں اور یہ آپریشن سرکاری زمینوں کا ایک ایک انچ واگزار کرانے تک جاری رہے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مہنگائی مافیا ہو یا کوئی اور ہر مافیا کے خلاف جنگ کا آغاز کر چکی ہے۔ سرکاری زمین پر قبضے میں سرکاری ملازم کے ملوث ہونے پر اینٹی کرپشن کارروائی عمل میں لاتا ہے۔ ہم نے بغیر کسی سیاسی وابستگی کے قبضہ مافیا کے خلاف ایکشن شروع کیا ہے۔ اس میں خواہ میرا کوئی رشتے دار ہو یا ہماری پارٹی کا عہدیدار سب کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہو گی۔ ہم سیاست سے بالا تر ہو کر ایک بڑے مقصد کی خاطر قبضہ مافیا کے خلاف سرگرم عمل ہیں اور یہ کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں تاہم پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی لگائی گئی ہے تا کہ کرونا کا پھیلاؤ کم کیا جا سکے۔ ہم نہیں چاہتے کہ مکمل لاک ڈاؤن کرنا پڑے لیکن پھیلاؤ کو ہر صورت روکنا ہے۔ ہم نے کاروبار بند نہیں کئے بلکہ بازاروں اور مارکیٹوں کے اوقات کو کم کیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے کرونا ویکسین کی سپلائی مل رہی ہے تا ہم پنجاب حکومت نے خود ویکسین خریدنے کے لئے کمیٹی بنا دی ہے۔ وہ اس بارے میں حتمی سفارشات پیش کرے گی۔ رمضان بازاروں میں کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد کرایا جائے گا جبکہ نماز تراویح کے حوالے سے این سی او سی کے ساتھ مشاورت کے ساتھ مشترکہ فیصلہ کیا جائے گا۔ بزدار نے کابینہ میںردوبدل کے بارے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود ہوتی ہے اور ہم وزراء کی پرفارمنس کا باقاعدہ جائزہ لیتے ہیں۔ وزیراعلی نے واضح کیا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں قطعاً غلط ہیں۔ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ہمارے ایجنڈے میں شامل ہے اور ہماری حکومت نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ قائم کیا ہے۔ مخالفین اس حوالے سے غلط خبریں پھیلا رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے حوالے سے آج بھی میٹنگ ہو رہی ہے۔ وزیراعلی عثمان بزدار نے اضلاع کے دوروں کے حوالے سے بتایا کہ مجھے پتا نہیں کس کی طبیعت میرے دوروں کی وجہ سے ٹھیک ہے یا نہیں تا ہم مجھے اتنا معلوم ہے کہ اب ترقی کا نیا دور شروع ہو چکا ہے اور پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ہر ضلع کا علیحدہ ترقیاتی پیکیج بن رہا ہے اور پسند ناپسند کی بجائے ڈسٹرکٹ کا جو حصہ بنتا ہے وہ اسے دیا جائے گا۔ کوئی شہر اب ترقی سے محروم نہیں رہے گا۔ نادان دوست کہتے ہیں کہ پنجاب کو ریورس گیئر لگ گیااور ان نادان دوستوں کو پنجاب کی ترقی نظر نہیں آتی۔ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ کرونا کی موجودہ لہر پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک ہے اور مریضوں کے مثبت کیسز کا تناسب بہت بڑھ چکا ہے اور ہیلتھ سسٹم دباؤ کا شکار ہو رہا ہے ۔وزیر اعلی نے کوٹ رادھا کشن میں گاڑی پر فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے فائرنگ کرنے والے ملزمان کی جلد گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال سرگودھا کے عملے کی جانب سے مریضوں کے تیمارداروں سے رشوت لینے کی شکایات کے معاملے کی انکوائری کاحکم دیا ہے اور کمشنر سرگودھا ڈویژن سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔