کیا  واقعی این اے ستاون میں سسلین مافیا سے منسوب افراد کا راج ہے 

پی ٹی آئی کی منتخب حکومت کی نصف مدت تقریبا مکمل ہو چکی ہے اس موقع پر کلرسیداں کے چند صحافیوں نے ہی ٹی آئی کے لیئے آکسیجن ماسک کا کردار ادا کرنے والے راجہ ساجد جاوید سے صورتحال پر سیر حاصل بحث کی راجہ ساجد جاوید کی تربیت جماعت اسلامی سے ہوئی یہ طویل مدت تک مسلم لیگ کا حصہ رہے یہاں ایک تقریب میں سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی موجودگی میںمسلم لیگ ن سے الگ ہوئے،بعد ازاں یہ اس وقت جب یہاں اس کے لوگوں کی تعداد انگلیوں پر گنی جا سکتی تھی۔راجہ ساجد جاوید تعلیم یافتہ باکردار سچے کھرے اور غریب کے ہمدرد رفیق ہیں منہ پر کھری بات کہنا کوئی ان سے سیکھے لگی لپٹی کے یہ قائل ہی نہیں بالکل ناک کی سیدھ میں چلتے ہیں خوشامدی ہیں نہ درباری ہیں منہ پر جواب دینے میں ہمیشہ پیش پیش رہے آپ ان پر اندھا اعتماد کرسکتے ہیں مگر ان کی حق گوئی بیباکی اور تلخ نوائی سے آج کے سیاستدان خاصے الرجی ہیں لوگ اقتدار میں آ کر خوشامدیوں درباریوں حاشیہ برداروں میں گھر کر یہ بات بھول جاتے ہیں کہ ہمیشہ قائم رہنے والی بادشاہی صرف اللہ تعالیٰ کی ہے جو لوگوں کو اقتدار اور اختیار دے کر آزماتا بھی ہے مگر ہارے ہاں پانچ برس کے لیئے منتخب ہونے والے یس سر کے علاؤہ کچھ بھی سننے کا حوصلہ رکھتے ہیں نہ ان میں اتنی برداشت ہوتی ہے راجا ساجد جاوید نے اپنی صحت کا خیال رکھا نہ کسی سے کچھ چندہ لیا مگر خود کو عمران خان کے ویژن کے لیئے وقف کر بیٹھے انہوں نے نہ صرف تحصیل کے دور دراز کے علاقوں کے دورے کیئے بلکہ ہر ایک شخص کے پاس خود پہنچ کر اسے عمران خان کے نئے پاکستان اور تبدیلی کے پروگرام سے آگاہی دے کر اسے اپنے قافلے کا حصہ بناتے چلے گئے گزشتہ انتخابات میں یہاں سے پی ٹی آئی کے امیدوار کی کامیابی ایک بڑی وجہ راجہ ساجد کی شب و روز کی محنت بھی تھی مگر ان کی حکومت کے قیام کے بعد ان کی محنت کو سراہنے کی بجائے منتخب قیادت نے انہیں بند گلی میں دھکیلنا چاہا مگر ایسا ہو نہ سکا وہ کل کی طرح آج بھی پی ٹی آئی کی ایک موثر آواز ہیں ان کو راستے کو بھاری پتھر سمجھنے والے ان کی طلسماتی شخصیت کو عوام سے دور کر سکے نہ اوجھل بلکہ انہوں نے حق گوئی اور کلمہ حق کو ترک کرنے کی بجائے خم ٹھونک کر آج بھی میدان سیاست میں موجود ہیں لوگ رہنمائی کے لیئے آج بھی ان سے رجوع کرتے ہیں پارٹی حکومت میں ہونے والی زیادتیوں نا انصافیوں پر فریاد لے کر آج بھی انہی کے پاس حاضر ہوتے ہیں یہ پی ٹی آئی ضلع راولپنڈی کے آرگنائزر اور تحصیل کلرسیداں کے صدر رہے ارکان اسمبلی باالخصوص صداقت علی عباسی سے شدید اختلاف کے بعد انہیں عضو معطل بنانے کی کوشش کی گئی مگر وہ پہلے سے زیادہ جذبے کے ساتھ میدان سیاست میں موجود ہیں مقامی صحافیوں نے ان سے موجودہ صورتحال پر گفتگو کی تو ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے عمران خان کے ویژن کے باعث ہمارے لوگوں کو کامیابی دی ہونا تو چاہیئے تھا کہ ہم اقتدار میں آتے ہی نئے پاکستان کے لیئے عملی اقدامات کرتے تاکہ لوگوں کو یقین ہوجاتا کہ۔ہم نے درست سمت کا تعین کرلیا ہے مگر ہمارے ہاں کلرسیداں میں رسہ گیر قبضہ گروپوں سسلین مافیاز منشیات فروشوں کو اپنا فرنٹ میں بنا کر لوگوں کی زندگیاں اجیرن کر دی ہیں سرکاری غیر سرکاری جگہوں پر قبضے جاری ہیں اس کے لیئے اداروں میں اپنے خاص لوگوں کو لا کر نوازا گیا چوآخالصہ میں برساتی نالے پر قبضے کے لیئے اپنے خاص بندے کی وہاں تعنیاتی عمل میں لائی گئی کرپشن کے دروازے کھلے ہیں کرپشن کی ترغیبات دی جاتی ہیں اور کارکنوں کو منہ بند کرنے کے لیئے انہیں مختلف عہدے دے دیئے گئے جس کے بعد انہوں نے بھی خاموشی میں عافیت جانی۔ ہم اگر ن لیگ کو سسلین مافیا کو طعنہ دیتے تھے مگر اس طرح کے لوگ تو اب ہمارے ہاں بھی موجود ہیں پورا این اے 57 اس سسلین مافیاز کے رحم وکرم پر ہے ہمارے کارکنوں کے پاس اقتدار میں بھی اختیار نہیں نہ ہی اس کے لیئے ان پر اعتبار کیا جاتا ہے اس کے لیئے کچھ غیر مقامی لوگوں کو یہاں ہم پر مسلط کیا گیا ہے فیصلہ سازی میں پی ٹی آئی کے لوگوں کو اعتماد میں ہی نہیں لیا جاتا ان کا کہنا تھا یہ بڑی تکلیف دہ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے دوراقتدار میں گورنمنٹ بوائز ہائی سکول کلرسیداں کی گراؤنڈ کے کچھ حصے پر قبضہ کیا گیا یہ ہماری جماعت پر داغ ہے جو ہمیشہ تکلیف کا باعث رہے گا۔ انہوں نے پی ٹی آئی تحصیل کلرسیداں کی کارکردگی پر بھی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اقتدار کی غلام گردشوں میں عمران خان کے ویژن کو ترک کر چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ کوئی ان کی سرگرمیوں کو محدود نہیں کرسکتا مگر آزاد انسان ہوں اللہ تعالیٰ نے راست گوئی کی نعمت سے نوازہ ہے ۔میں زہر ہلاہل کو کبھی قند نہیں کہہ سکتا اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا اور مافیاز کے لیئے میدان کبھی خالی نہیں چھوڑوں گا مجھے ہے حکم اذاں لاالہ اللہ ۔

ای پیپر دی نیشن