اسلام آباد (فرحان علی سے) وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کسی غیر ملک کی جانب سے لکھے گئے مراسلہ کے حوالے سے سفارتی ذرائع نے نوائے وقت کو بتایا کہ کسی بھی سفیر کی متعلقہ ملک کے اہلکاروں یا پرائیویٹ افراد سے ملاقاتوں پر وزارت خارجہ کی جانب سے کوئی پابندی نہیں ہوتی، البتہ ان ملاقاتوں کو تحریری صورت میں ریکارڈ پر لانا ہوتا ہے اور اگر اس دوران کچھ اہم گفتگو یا گفتگو کے مجموعی تاثر کو تحریر کر کے اپنی حکومت کو اعتماد میں لیا جاتا ہے۔ سفیر بیرون ملک کسی بھی سیاسی و سماجی شخصیت سے ملاقات کر سکتا ہے تاہم اس خط پر انہوں نے کہا کہ اس پر وزارت خارجہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا ہے جس میں خط سے حاصل ہونے والی معلومات کو تفصیلی زیربحث لایا گیا۔ یہ ایک معمول کا واقعہ ہے تاہم اسے جس طرح سے استعمال کیا گیا ہے، اس کی ماضی کی سفارتی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ لکھے گئے دھمکی آمیز خط کے سفیر پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ کسی بھی ملک میں پاکستان کا امیج بڑھانے کیلئے پرائیویٹ لوگوں سے ملاقاتیں معمول کا حصہ ہیں۔ سفارتی ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کو لکھا جانے والا خط بھی ملاقات میں کہی گئی باتوں پر مبنی ہے۔