سری نگر(کے پی آئی) جموں وکشمیر کے نوجوانوں کیلئے مخصوص روزگار اب بھارتی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو دیا جار ہاہے جس کی وجہ سے جموں وکشمیر میں بے روزگاری کی شرح 22 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے ۔ جبکہ پڑھے لکھے نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 46.3فیصد پہنچ گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ جموںوکشمیر کے نوجوانوں کو اس وقت گوناگوں مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے ۔ حکومتی سطح پر نئی نسل کو پشت بہ دیوار کرنے کیلئے بھی کسر باقی نہیں چھوڑی جارہی ہے۔ سری نگر میں پارٹی وفد سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ موجودہ دور میں کشمیری نوجوانوں کو ہر سطح پر نظرانداز کیا جارہا ہے۔ جموں وکشمیر کے نوجوانوں کیلئے مخصوص روزگار اب بھارتی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو دیا جار ہاہے مقبوضہ کشمیر کے گرمائی دارلحکومت سری نگر میں آتشزدگی سے22 رہائشی مکان جل کر خاکستر ہوگئے ہیں ۔ آگ پر قابو پانے کی کوشش میں ایک فائر فائٹر سمیت چار افراد زخمی ہوگئے ۔ سری نگر کے علاقے نور باغ علاقے میں دوران شب آگ بھڑک اٹھی تھی ۔ پولیس کے مطابق نور باغ کی گتہ کالونی میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایک رہائشی مکان سے آگ نمودار ہوگئی جس کے شعلوں نے چشم زدن میں متصل مکانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آگ لگنے کے نتیجے میںں 22 رہائشی مکان اور ایک ٹین شیڈ راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا۔ خاکستر ہونے والے عمارتی ڈھانچوں میں گیارہ یک منزلہ، دس دو منزلہ اور ایک تین منزلہ مکان شامل ہے۔زخمیوں کی شناخت منظور احمد شیخ، طاہر احمد شیخ اور تنویر احمد شیخ کے بطور ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگ گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی اورپیپلزڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے سرکاری ملازمین کو ملازمتوں سے برطرف کر کے مقامی لوگوں کو بے اختیار کیا جارہا ہے ،محبوبہ مفتی نے5 سرکاری ملازمین کی برطرفی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ ایک ٹویٹ میں محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ایک طرف بھارتی حکومت ملک بھر سے سابق حفاظتی اہلکاروں کو جموں کشمیر میں سول اسامیوں پربھرتی کررہی ہے، دوسری طرف کشمیری سرکاری ملازمین کو دانستہ طور نشانہ بنایاجارہا ہے تاکہ انتظامیہ میں توازن کو بگاڑا جائے اور مقامی افراد کوبے اختیار بنایا جائے۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے کے خلاف 31برس پرانے مقدمے کی سماعت دوبارہ شروع ہوگئی ہے ۔ سری نگر سیشن کورٹ نے کشمیری پنڈت ستیش ٹکو کی ہلاکت کے مقدمے کو دوبارہ کھول دیا ہے اور 16اپریل کوسماعت کے لیے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں ۔