فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) اسلام آباد میں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد جبکہ فیصل آباد میں لانگ مارچ اور چند ماہ قبل ہونے والے جلسوں کے ناقص انتظامات اور کارکردگی پر الزامات عائدکر کے مسلم لیگ ن کے سٹی اور ضلعی صدر کے خلاف عدم اعتماد کیا جا رہا ہے۔ دونوں کی طرف سے نازیبا زبان کے استعمال جھگڑا منہ توڑنے اور اینٹ کا جواب پتھرسے دینے کی نوبت تک پہنچ گیا ہے۔ 27 مارچ کو ہونے والے لانگ مارچ اور اسلام آباد جلسہ میں شرکت کے لئے موجودہ وسابق اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو 200 افراد پر مشتمل قافلے لانے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا جو چند ارکان پورا کر سکے۔ سابق ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی سمیت سینئر رہنما زیادہ سے زیادہ 100اور بعض تو 30 سے 35 افراد ساتھ لے جا سکے اْن میں سے بعض رہنماؤں کے لوگ ایکسپریس وے سے واپس آگئے۔ شیخ اعجاز احمدکی طرف سے مریم نوازکے استقبالیہ کیمپ کے انتظامات پر بھی ارکان اسمبلی نے تحفظات کا اظہار کیا۔ بعض ارکان اسمبلی سمیت سینئر رہنماؤں کو بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی جبکہ کارکنوں کو رات کا کھانا تو کیا پینے کے لئے پانی بھی دستیاب نہیں تھا جو شیخ اعجاز احمد اور مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر میاں قاسم فاروق کے درمیان تنازع کی وجہ بنی۔ اس سے قبل سابق رکن قومی اسمبلی میاں عبدالمنان کے گھر ہونے والے ایک اہم اجلاس میں مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنما سائرہ تارڑ کی موجودگی میں شیخ اعجازاحمد پر تین ارکان اسمبلی سمیت سینئر مسلم لیگی رہنماؤں نے اْنہیں اطلاعات سے بے خبر اور شیڈول سے محروم رکھنے کا الزام عائدکیا۔