خیبر پی کے کے ضلع ٹانک میں ملٹری کمپائونڈ پر دہشت گردوں کے حملے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 6 جوان شہید اور جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ دوسری جانب جنوبی وزیرستان کے ضلع مکین میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 2 جوان شہید ہوگئے۔رواں ماہ میں ہونیوالی دہشت گردی کی یہ چوتھی بڑی واردات ہے جس میں دہشت گرد اپنے اہداف تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ 5 مارچ کو پشاور میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے میں 72نمازی شہید اور 194 زخمی ہوئے۔ 9 مارچ کو بلوچستان کے علاقے سبی میں ایک خودکش دھماکہ ہوا جس میں 5 سکیورٹی اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ دو ہفتے قبل سبی میں ہی ایک بم دھماکے میں 4 ایف سی اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوئے۔ گزشتہ روز خیبر پی کے کے ضلع ٹانک میں ملٹری کمپائونڈ پر دہشت گردوں کے حملے کی میں 6 جوان شہید جبکہ 3 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔اسی طرح جنوبی وزیرستان کے ضلع مکین میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 2 جوان شہید ہوگئے۔ دہشت گردی کی وارداتوں کا تسلسل اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردوں کی باقیات اور انکے سہولت کار اب بھی شمالی علاقہ جات میں موجود ہیں جو موقع پا کر واردات کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ ان وارداتوں کا مقصد ملکی سلامتی اور امن کو نقصان پہنچانا ہے جس کے پیچھے بیرونی ہاتھ بالخصوص بھارتی سازش کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا جو ہماری سلامتی کے ہروقت درپے رہتا ہے۔ بے شک پاک فوج کے جوان نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں مصروف ہیں اور مقابلے کے دوران اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کر رہے ہیں جبکہ آرمی چیف بھی دہشت گردی کی لعنت کا مکمل طور پر خاتمہ کرنے کیلئے پرعزم ہیں لیکن جب تک سکیورٹی میں موجود کمزوریوں کو دور نہیں کیا جاتا‘ دہشت گرد اپنے اہداف پورے کرنے میں کامیاب ہوتے رہیں گے۔ اس لئے ضروری ہے کہ اپنے سکیورٹی معاملات کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور اس میں موجود کمزوریوں کو دور کیا جائے تاکہ دہشت گردوں کو کسی نئی واردات کا موقع نہ مل سکے۔