یوم قرار داد پاکستان کی تقریب   ڈپٹی گورنر ریاض شہزادہ محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز کی شرکت

جدہ کی ڈائیری

امیر محمد خان

 سعودی عرب میں 23 مارچ یوم قرارداد پاکستان کے حوالے سے ہر شہر میں پاکستانیوںنے تقاریب کا اہتمام کیا اور اکابرین تحریک آزادی کو خراج تحسین پیش کیا ، سب سے بڑی تقریب ریاض میںپاکستانی سفارت خانے میں منعقد ہوئی جہاں سفیر پاکستان امیر خرم راٹھور نے سفارت خانے کی عمارت میں صبح بڑی تعداد میں موجود پاکستانی کمیونٹی کی موجودگی میںپرچم کشائی کی تقریب منعقد کی ، اسی طرح جدہ میں قونصل جنرل خالد مجید نے پرچم کشائی کی ، وزیر اعظم پاکستان ، صدر پاکستان اور وزیر خارجہ کے پیغام پڑھکر سنائے گئے سفیر پاکستان نے ریاض میں اورقونصل جنرل نے جدہ کی پرچم کشائی تقریب میں اپنے خطاب میں تحریک آزادی کشمیر پر روشنی ڈالتے ہوئے کشمیری مجاہدین سے اظہار یک جہتی کیا ۔ سفارت خانہ ریاض کی جانب سے ایک پروقار تقریب کا انعقاد شام کو ہوا جس میں مہمان خصوصی نائب گورنر ریاض شہزادہ محمدبن عبدالرحمان بن عبدالعزیز جبکہ پاکستا ن کے سابق آرمی چیف اور موجودہ جنرل(ر) راحیل شریف کمانڈر انچیف اسلامی اتحاد نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی ۔ سفیر پاکستان امیر خرم راٹھور نے معزز مہمان جن میں دنیا کے بیشتر ممالک کے سفارت کار اورانکے اہل خانہ بھی شامل تھے کا استقبال کیا۔ اس موقع پر سفیر پاکستان نے اپنے مختصر خطاب میںکہاکہ پاکستان میں مشکل حالات رہے ہیں مگر اپنے دوست ممالک کی مدد سے پاکستان نے ان پر قابو پالیا ہے ۔ جدہ میںسرکاری تقریبات میںجدہ کے صحافیوںکو ©©” کوٹہ سسٹم “کے تحت بلایا جاتا ہے مگر ریاض سفارت خانہ ہمیشہ کمیونٹی کے اہم اراکین کے ساتھ ریاض میںموجود صحافیوںکو بلاتفریق دعوت دیتا ہے ۔ 
ہنسنا منع ہے ۔۔ نئی تاریخ کا انتظار 
سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی سعودی عرب میںمقامی لوگوںکے ساتھ یہاں موجود دیگر ممالک کی تفریح کیلئے پروگرامز کا اہتمام کرتی رہتی ہے ، ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کی ہدائت پر سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی بہت اعلی پیمانے پر تقاریب کا اہتمام کرتی ہے نیز کسی بھی تفریح پروگرام کیلئے سعودی انٹرٹینمنٹ کی منظوری سے کوئی بھی شخص لائسینس کے تحت تقاریب کا کرسکتا ہے مگر اسکے لئے پروگرام اور انتظامات کو انکے معیار پر اعلی رکھنا ضروری ہے ، گزشتہ دنوں سعودی تاجر ڈیلٹا کمپنی کے مالک فہد شویم الغامدی جو پاکستان سے خصوصی طور پر بڑے پیمانے پر پھلوںاور دیگر مصنوعات درآمد کرتے ہیں انہوںنے سعودی انٹرٹینمیٹ کے تعاون سے پاکستان سے معروف مزاحیہ فنکار شکیل صدیقی، ٹی وی کے سینئر اداکار تنویر جمال ،اور مزاحیہ اداکار امیر ریمبو کو ایک بڑے پروگرام ”ہنسنا منع ہے “کیلئے دعوت دی، سعودی انٹرٹینمنٹ کی مشیر نوشین وسیم جو ایشین پروگرام کے انعقادمیں خاصہ تجربہ رکھتی ہیںاور نہائت جانفشانی اوروقت دیکر پروگرام کو کامیاب بنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں ۔انہوںنے فہد الغامدی اور پاکستان سے آئے ہوئے فنکاروںکے ہمراہ پروگرام سے ایک روز قبل پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس پروگرام کا داخلہ ٹکٹ 100 سعودی ریال رکھا تھا مگر 23 مارچ کی خوشی میں اسکاٹکٹ 23 ریال رکھ دیا گیا جسکی سفیر پاکستان نے بھی تعریف کی انہوںنے نوشین وسیم سے ملاقات میںکہا کہ23مارچ کے بعد بھی اسکا ٹکٹ 23 ریال ہی رکھیں تاکہ پاکستان کمیونٹی زیادہ تعداد میٰں شرکت کرے جسے منتظمین نے تسلیم کیا ۔پریس کانفرنس میں بتایا گیا معروف مزاحیہ فنکار شکیل صدیقی نے بتایا کہ انکی منتظمین سے بات ہوئی ہے وہ چند ماہ میں یہاںمزید فنکار لاکر ایک اسٹیج ڈرامہ بھی کرینگے ۔ ہدایت کار تنویر جمال نے کہا کہ انکی خواہش ہے وہ یہاں پینٹنگ اور اداکاری کیلئے نوجوانوںکو تربیت دیں۔ سوال جواب کے دوران بھی شکیل صدیقی نے اپنے جوابات سے حاضرین کو اپنے جملوں سے محظوظ کیا ۔ ہنسنا منع ہے پروگرام کا انعقاد 25مارچ کوہونا تھا جبکہ اسی روز جدہ میں FARMULA 1 کار ریس اور ایک بڑا میوزیکل شور بھی سعودی حکومت کی جانب سے ترتیب دیا گیا تھا اسلئے پریس کانفرنس کے آخر میں نوشین وسیم اور فہد الغامدی نے بتایا کہ حکومت کی ہدائت کے مطابق فارمولہ کار ریس کی وجہ سے انہیں متعلقہ اتھارٹی سے ہدائت ملی ہے کہ 25 مارچ کے پروگرام کو منسوخ کردیا جائے ، فہد الغامدی نے بتایا کہ جن ہزاروں افراد نے ٹکٹ خریدے تھے وہ سب آن لائن ادائیگی سے ہوئے تھے اسلئے واپس ہوجائینگے ، ملتوی شدہ پروگرام عید الفطر کے بعد ہوگا یہ فنکار دوبارہ آئینگے ۔ نوشین وسیم نے چونکہ پروگرام کے انعقاد کیلئے ہمیشہ کی طرح بہت محنت کی تھی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے انکی آنکھوں کی نمی انکی محنت کا پتہ دے رہی تھیں۔ 
امیر جماعت اسلامی کراچی کی میڈیا سے ملاقات 
کراچی پاکستان کی معیشت کا محور ہے ، مگر کراچی کے عوام بنیادی سہولیات سے سالوں سے محروم ہیں، کسی جماعت نے اس پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی ، 2018ء کے انتخابات میں حیرت انگیز طور پر پی ٹی آئی کو نشستیںملیںمگر کراچی کے عوام کو صرف نام نہاد پیکچز کا اعلان ہی ملا، عملی طور پر کچھ نہیں ہوا۔ اگر صوبے میں مرکزی حکومتی جماعت کی حکمرانی نہ ہوتو اسکا مطلب یہ نہیںکہ اس صوبے کو مرکز بھی بیار و مددگار چھوڑ دے ، سندھ کے عوام کو صحت کارڈ دینے میں رکاﺅٹ سمجھ سے بالا تر ہے ۔یہ بات جدہ میں جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے نوائے وقت سے بات کرتے ہوئے کہی، حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی کو نقصان پہنچانے میں ایم کیوایم نے کلیدی کردار ادا کیا ، بھتہ ، بوری بند لاشوںنے اس شہر اور اسکی مکینوں کو دہشت گرد کا نام دیا ۔ ہر مواقع پر انہیں سہولیات سے محروم رکھاہے۔امیر جماعت اسلامی نے ملک کی حالیہ سیاسی لڑائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت مایوس کن صورتحال ہے سیاسی لڑائی اپنی جگہ جمہوریت میں ہوتا ہے مگر گالم گلوچ کا کلچر متعارف کرادیا گیا ہے جسے ملک کا سنجیدہ طبقہ اور نوجوان طبقہ جس نے مستقبل میں ملک کی باگ ڈور سنبھالینگے کتنی منفی تربیت ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ آج ہارس ٹریڈینگ کا شور ہے عوام جانتے ہیں کہ 2018 ءمیںاس ذریعے
 سے لوگ حکومت بنانے کیلئے اکھٹے کئے گئے تھے ۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ سے یہ کہنا ہے کہ عوامی رائے سے جسطرح بھی حکومت بنے وہ پانچ سال پورے کرے ، کوئی تو حکومت پانچ سال پورے کرے ۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سندھ کے عوام کے مسائل پر ہم نے دھرنے دئے ہڑتا ل کی حکومت کو مجبور کیا کہ وہ بلدیاتی معاملات پر ہمارے ساتھ بات کرے کبھی ہم نے وزیر اعلی کے برطرفی کا مطالبہ نہیں کیا چونکہ ہم سمجھتے ہیں حکومت صوبائی ہو یا مرکزی پانچ سال مکمل کرے کہ جمہوری نظام تو چلے، حزب اختلاف میںجو جماعتیںموجود ہیں وہ موجودہ وزیر اعظم کو ہٹا کر بھی کتنے دن اپنے اتحاد کو قائم رکھ سکینگی ؟؟ جبکہ ملک کی معیشت کا برا حال ہے ، انہوںنے کہا یہ کوئی بھی نظریہ نہ رکھنے والے سلیکٹ ایبل بارسوخ لوگ ایک جماعت سے دوسر ی جماعت کا سفرکرکے ملک کے جمہوری نظام کو خراب کرتے ہیں۔ حافظ نعیم نے کہ کراچی کے عوام گواہ ہیںکہ جماعت اسلامی نے کروناء او ر دیگر مواقع پر اربوںروپے کے امدادی کام کئے ہیں دورانہ کروناءلاک ڈاﺅن گھر گھر راشن پہنچایا ، جماعت اسلامی کے میئر نے کراچی شہر کی تعمیر و ترقی کو چار چاند لگائے ہیں جنکی تعریف جماعت اسلامی کے سخت مخالفین بھی تعریف کرتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہماری خدمت ہی ایک دن ہمیںسیاست میں بھی بالائی کی طرف جاینگے ۔ 

ای پیپر دی نیشن