صدر مملکت نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لینے کی منظوری دیدی

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی سول ریویو پیٹیشن میں سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف کیوریٹیو ریویو پیٹیشن اور سی ایم اے واپس لینے کی منظوری دے دی۔ صدر مملکت نے منظوری آئین کے آرٹیکل 48 ایک کے تحت وزیر اعظم کی ایڈوائس پر دی۔ صدر مملکت نے ایڈوکیٹ سپریم کورٹ انیس احمد شہزاد کے حق میں سند اختیار پر بھی دستخط کر دیئے۔ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور دیگر متفرق درخواستیں واپس لینے کی ایڈوائس صدر ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوائی تھی۔وزیر اعظم نے صدر کو بھجوائی جانے والی ایڈوائس پر افطاری سے پہلے دستخط کیے، جس میں لکھا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 48 (1) اور وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق صدر کو ایڈوائس کی جاتی ہے کہ وہ کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور نظرثانی کی متفرق سول اپیلیں واپس لیں۔ وزیراعظم نے ایڈوائس میں موقف اختیار کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے سپریم کورٹ کے 26 اپریل 2021 کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں فیصلے کے خلاف کیوریٹیو ریویو اور نظرثانی کی متفرق سول درخواستیں دائر کی تھیں۔ قاضی فائز عیسیٰ بنام صدر پاکستان و دیگر کے عنوان سے 9 سول متفرق درخواست دائر ہوئی تھیں، 2020 میں دائر ان سول متفرق درخواستوں میں 296، 297، 298، 299، 300، 301، 308، 309 اور 409 شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور متفرق سول درخواستیں واپس لینے کی ایڈوائس پر دستخط کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ کے وکیل/ایڈووکیٹ آن ریکارڈز انیس محمد شہزاد کو کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کی اجازت دے دی گئی۔ ایڈوائس کے متن میں وزیراعظم نے صدر کو کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور متفرق درخواستوں کی واپسی پر دستخط کرنے کی سفارش کی اور انیس محمد شہزاد کو کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کے پروانے پر بھی دستخط کر دیئے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...